سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں بینچ نے درخواست سننے سے انکار کر دیا، چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں نیلامی کے خلاف درخواست کو پرانے بینچ کے پاس بھجواتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مناسب ہوگا کہ یہ کیس پرانا بینچ ہی سنے، بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آگیا ہے، تفصیلی فیصلے پر بحریہ کی طرف سے اضافی معروضات جمع کراؤں گا، عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل اضافی معروضات جمع کرانے کی اجازت دے دی، بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی، یاد رہے کہ 8 اگست کو سپریم کورٹ کے ایک جج نے قومی احتساب بیورو کی جانب سے زین ملک کے خلاف 6 ریفرنسز زیرِ التوا ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کی 6 جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھایا تھا، احتساب عدالت نے ان ریفرنسز پر فیصلہ کرنا تھا کہ اگر ملزم کو مجرم قرار دیا جاتا ہے تو جائیداد ضبط کی جائے گی یا نہیں، جسٹس نعیم اختر افغان جو 3 رکنی بینچ کے رکن ہیں نے ریمارکس دیئے تھے کہ جب زین ملک اور نیب کے درمیان اگست 2020 میں طے پانے والے پلی بارگین کو ختم کرنے کیلئے درخواستیں دائر کی گئیں تو ملزم کے خلاف ریفرنسز دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آگئے، سپریم کورٹ کا یہ بینچ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 اگست کے مختصر حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہا تھا، یاد رہے کہ ملک ریاض نے دعویٰ کیا کہ حالیہ چند ماہ میں حکومتی اداروں نے کمپنی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے، عملے کی گاڑیاں ضبط کیں، درجنوں ملازمین کو گرفتار کیا گیا، جس سے بحریہ ٹاؤن کا آپریشن بری طرح متاثر ہوا، ان کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اسٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ ہم پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں تاہم ملک ریاض نے اس قدم کو آخری قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی بھی اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر زمینی حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں، یہاں سوچنا چاہیئے کہ ملک ریاض ہی نشان عبرت کیوں بنے بہت ہیں پردہ نشین جنکی لامحدود دولت کی منی ٹریل سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
اس موقع پر ملک ریاض سنجیدہ مکالمے اور باوقار حل کی طرف واپس جانے کا مطالبہ کرچکے ہیں اور اس مقصد کیلئے کسی بھی ثالثی کو قبول کرنے کیلئے بھی تیار ہیں مگر پاکستان کے چند فوجی جنرلز نیب کے ریٹائرڈ فوجی جنرل بٹ کے ذریعے سے نشان عبرت بنانا چاہتے ہیں ممکن ہے کہ اس درمیان ذاتی مفادات بھی ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ جس شخص کی جیب سے جنرل اور کرنل برآمد ہوا کرتے تھے، سیاسی تنازعات کا شکار ہونے کے باوجود آصف زرداری اور الطاف حسین ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ملک ریاض کی سرپرستی کیا کرتے تھے اور پنجاب میں نوازشریف کی آنکھوں کا تارا تھے اچانک کیوں ریاض ملک کے نیچے سے زمین سرک گئی، ریاض ملک عملی سیاست کو اپنے لئے تو پسند نہیں کرتے تھے مگر وہ بادشاہ گر بننا چاہتے تھے، خواہش تو یہ تھی کہ وہ صدارتی ووٹرز کو خرید کر ملک کا آئینی سربراہ بن جائیں، اُن کی اس خواہش نے اُنکا زوال کی طرف رخ موڑ دیا، پہلے سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیکر غبارے سے ہوا ہلکی کی بقیہ کام ہمارے جیالے جنرلز نے کردیا، درست ہے کہ ریاض ملک نے قانون اور انسانی حقوق کو پامال کیا اور جائز طریقے سے دولت نہیں کمائی جسکا وہ خود اعتراف کرتے ہیں مگر اس ملک میں وہ اکیلے نہیں ہیں پاپاجونز سمیت بہت سے کارروبار ہیں جن کے پس پردہ بہت محترم لوگ بیٹھے ہیں تو صرف ملک ریاض ہی نشان عبرت کیوں بن رہے ہیں، وہ تو کینسر کے بھی مریض ہیں، اکثر باخبر لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ملک کی سب سے طاقتور شخصیت جو سرکاری ملازم اور آئینی طور پر وہ ایک سیکریٹری کے ماتحت ہیں ریاض ملک نے اُن کی خواہش کا انکار کردیا ہے لہذا ملک صاحب کا نشان عبرت بننا تو بنتا ہے، موجودہ صورتحال میں ملک ریاض کو کسی بھی فورم سے ریلیف کی توقع نہیں رکھنی چاہیئے البتہ وہ انتظار کریں کیونکہ کبھی کی رات بڑی ہوتی تو کبھی کا دن یہی فطرت کا قانون ہے۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

