خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ کے علاقے بٹ خیلہ جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن) کے ضلعی امیر مفتی کفایت اللہ کے گھر پر فائرنگ کے نتیجے میں مفتی کفایت اور اہلیہ شدید زخمی ہوگئے، جب کہ ان کا بیٹا اور بیٹی جاں بحق ہوگئے، حکام کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ کے علاقے بٹ خیلہ میں جے یو آئی(ف) کے ضلعی امیر کے گھر پر فائرنگ ہوئی ہے، جس میں مفتی کفایت اللہ اور ان کی اہلیہ زخمی ہوگئے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، فائرنگ سے مفتی کفایت کا بیٹا عصمت اللہ اور بیٹی جاں بحق ہوگئے، لیویز حکام نے بتایا کہ فائرنگ مفتی کفایت اللہ کے دوسرے بیٹے اعتصام نے کی، واردات کے بعد ملزم فرار ہوگیا، لاشوں اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال بٹ خیلہ منتقل کیا گیا ہے، فائرنگ کی اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیمیں فوری موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم واقعے کے پیچھے کیا عوامل کار فرما تھے، تاحال واضح نہیں ہوسکا، ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والا ملزم نشے کا عادی ہے، جس کی تلاش جاری ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نشے کا عادی بھی ہو سکتا ہے تاہم تفتیش ابھی جاری ہے، مفتی کفایت کے قریبی ذرائع ملزم عصمت اللہ کو ذہنی مریض قرار دے کر بچانے کی کوشش کررہے ہیں، اِن ذرائع کے مطابق ملزم ذہنی مسائل کے علاج کیلئے دوائیں لے رہا تھا اور ممکنہ طور پر نشہ آور ادویات کے زیرِ اثر اس نے یہ اقدام کیا، حکام کے مطابق ابھی تک اس فائرنگ کی حتمی وجوہات سامنے نہیں آسکیں لیکن تمام تر شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ معاملہ خاندانی تنازع کا نتیجہ ہے، نہ کہ کوئی سیاسی سازش تاہم جب تک ملزم گرفتار نہیں ہوتا اور اس کا بیان سامنے نہیں آتا، اصل محرکات پردہِ راز میں رہیں گے، واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ جے یو آئی (ف) کے ایک نمایاں رہنما ہیں اور طویل عرصے سے ملکی سیاست میں سرگرم ہیں، ان کے گھر پیش آنے والے اس خونی واقعے نے نہ صرف ان کی جماعت بلکہ سیاسی و مذہبی حلقوں میں بھی گہری تشویش پیدا کی ہے مختلف رہنماؤں نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
واقعاتی شہادتوں کے مطابق یہ سانحہ خاندانی تنازع یا ذاتی بگاڑ کا نتیجہ ہو سکتا ہے بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ ملزم ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور علاج کیلئے مخصوص ادویات استعمال کر رہا تھا، مقامی پولیس اور لیویز فورس دونوں اس زاویے سے تحقیقات کر رہی ہیں کہ آیا یہ واقعہ محض نفسیاتی دباؤ کا نتیجہ تھا یا اس کے پیچھے کوئی اور خاندانی جھگڑا کارفرما ہے، بتایا گیا ہے کہ مفتی کفایت کا بیٹا عصمت اللہ اپنے والد سے ناراض تھا اور جب جھگڑا بڑھا تو بھائی اور بہن اپنے والد (کفایت اللہ) کو بچانے کیلئے درمیان میں آئے اور گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے، ابتدائی طور پر لیویز حکام نے انکشاف کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والا کوئی اور نہیں بلکہ خود مفتی کفایت اللہ کا بیٹا ہے، جو واقعے کے بعد موقع سے فرار ہوگیا اور تاحال اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ماضی میں بھی مالی خودمختاری کیلئے اپنے والد سے جھگڑتا رہتا تھا، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے مفتی کفایت کی بیوی زخمی ہوئیں جبکہ مفتی کفایت اللہ جائے واردات پر حملے سے بچاؤ کے دوران زخمی ہوئے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید