پاکستان اور ایران نے دو طرفہ زرعی تجارت کو فروغ دینے کیلئے اہم پیش رفت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں اس کا حجم 3 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، پاکستان اور ایران نے پیر کے روز فیصلہ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی شعبے کی دو طرفہ تجارت کو دو سال میں 3 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا، یہ فیصلہ پاکستان کے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی قیادت میں تہران جانے والے اعلیٰ سطح کے وزارتی وفد کے دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کے ذریعے کیا گیا، پاکستانی وزیر رنا تنویر ایران کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہے کہ وہ اپنی چاول کی ضروریات کا بڑا حصہ پاکستان سے درآمد کرے، وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے اعلامیے میں کہا گیا کہ معاہدے کے تحت ایران کی حکومت اور نجی شعبہ زیادہ تر چاول پاکستان سے درآمد کریں گے، جس سے پاکستانی چاول کیلئے ایک مستقل اور مستحکم برآمدی منڈی کھل جائے گی، رانا تنویر حسین نے آم کی برآمدات میں درپیش رکاوٹوں، خصوصاً درآمدی اجازت ناموں میں تاخیر اور زرمبادلہ مختص کرنے کے مسائل کے حل کے حوالے سے بھی ایران سے یقین دہانیاں حاصل کی ہیں، ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی اجناس کی موجودہ تجارت کا حجم تقریباً ایک ارب 40 کروڑ ڈالر ہے تاہم دونوں ممالک کے پاس ایسی صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں مختلف موسموں میں ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کے دورہ پاکستان باہمی زرعی تجارت کی کھڑکی کھلی ہے، انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کو ڈیری مصنوعات، خشک میوہ جات، پھل اور سبزیاں برآمد کرے گا جبکہ پاکستان تہران کی مکئی اور چاول کی درآمدات اور گوشت کی 60 فیصد ضروریات پوری کرے گا، غلام رضا نوری نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی اور غذائی تحفظ پر تحقیق میں تعاون بڑھانے اور ایک مشترکہ زرعی کمیٹی قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، جو ہر چھ ماہ بعد ملاقات کرے گی تاکہ پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے اور مسائل کو حل کیا جاسکے۔
پاکستانی وزیر نے زرعی تجارت کو آسان بنانے کیلئے متعدد اقدامات پر بھی اتفاق کیا، جن میں کسٹم کلیئرنس کو تیز کرنا، گوداموں اور کولڈ چین سسٹمز کا قیام اور سرحدی انفرااسٹرکچر کی بہتری شامل ہیں تاکہ جلد خراب ہونے والی اشیا بروقت اور معیاری حالت میں منڈیوں تک پہنچ سکیں، دونوں ممالک نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کی جانب پیش رفت جاری رکھی جائے گی، جو زرعی تجارت کے فروغ کیلئے طویل المدتی فریم ورک فراہم کرے گا، ایران پاکستان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اگلا اجلاس آئندہ ماہ تہران میں منعقد ہوگا، واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں تہران نے پاکستانی چاول، آم، گوشت اور مکئی کو ترجیح دینے پر اتفاقِ رائے ظاہر کیا ہے، باضابطہ بینکاری پر پابندیوں کے باعث حکومتِ پاکستان نے 2023 میں بی ٹو بی بارٹر میکینزم نوٹیفائی کیا، ایران کے ساتھ مخصوص اشیا میں باضابطہ بارٹر کی اجازت حالیہ مہینوں میں اس میکینزم کی آپریشنل خامیوں کو دور کرنے پر مزید پیش رفت ریکارڈ ہوئی ہے، دونوں ملکوں کی سرحدیں مند پشین اور گبد ریمدان کراسنگ سے پاکستان کی زرعی تجارت کیلئے کھولی گئیں جوکہ پاکستانی اجناس کیلئے ایرانی صوبہ سیستان بلوچستان اور ہرمزگان تک رسائی آسان ہوچکی ہے، اس سے قبل ایران ہندوستان کے چاول سے بڑا خریدار رہا ہے مگر 2024–25 میں جغرافیائی تناؤ و ادائیگی مسائل کے باعث ہندوستانی سپلائی سست ہوگئی جوکہ پاکستانی چاول کیلئے ایران میں منفعت بخش منڈی بن سکتی ہے جبکہ ایران کے تازہ حکومتی اعلانات میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی میٹ کو ترجیحی لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے جو پاکستانی تاجروں کیلئے اچھی خبر ہے، پاکستان شِپمنٹ ڈیٹا پلیٹ فارمز کے مطابق ملک میں دودھ پاؤڈر کی سپلائی میں ایران حصہ بتدریج بڑھ رہا ہے اور بارٹر کے تحت یہ بہ آسانی کلیئر ہو سکتا ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید