ترکی نے اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ اسرائیل کیلئے ترک فضائی حدود کو بند کیا جارہا ہے، وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے اِن فیصلوں کا اعلان جمعہ کو پارلیمنٹ کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب میں کیا، اُنھوں نے کہا کہ اسرائیل کے غزہ، لبنان، یمن، شام اور ایران پر غیر ذمہ دارانہ حملے ایک دہشت گرد ریاستی ذہنیت کی سب سے واضح مثال ہے، جو عالمی نظام کو مسلسل چیلنج کررہی ہے، ترک وزیر خارجہ فیدان نے بتایا کہ ترکیہ نے اقوامِ متحدہ میں 52 ممالک کی شمولیت کے ساتھ ایک اہم بین الاقوامی اقدام پر دستخط کیے ہیں، جس میں اسرائیل کیلئے اسلحہ اور گولہ بارود کی ترسیل روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو اسرائیل کی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کرتا ہے، ترکیہ نے گزشتہ سال مئی میں کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارت اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کو بلا تعطل داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا، ترکی اور اسرائیل کے درمیان 1997 سے آزاد تجارتی معاہدہ موجود ہے، جس میں اسٹیل، تیل اور پلاسٹک بڑے تجارتی اجناس ہیں، ترک شماریاتی ادارے کے مطابق 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت تقریباً 6.8 ارب ڈالر رہی، جس میں 75 فیصد سے زیادہ ترکی کی برآمدات تھیں، غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تجارتی تعلقات میں کمی آئی مگر مکمل طور پر تجارت کا خاتمہ نہیں ہوا، ترک وزیر خارجہ کے اعلانات میں اسرائیل کو بزریعہ ترکیہ تیل کی سپلائی روکنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا خیال رہے کہ اسرائیل کی 70 فیصد تیل کی ضروریات ترکیہ کا اتحادی آذربائیجان پوری کرتا ہے، یہ تیل پائپ لائن ترکیہ سے گزر کر اسرائیلی شہر حیفہ پہنچتی ہے، واضح رہے اسرائیل کے بیت المقدس اور غزہ پر حملوں کے دوران صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا ہم نے اپنی بندرگاہیں اسرائیلی جہازوں کیلئے بند کر دی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ ترکیہ نے اپنی بندرگاہوں کی رسائی اسرائیلی بحری جہازوں کیلئے ممنوع قرار دے دی ہے اور ساتھ ہی ترک جہازوں کو بھی اسرائیلی بندرگاہوں پر جانے سے روکا گیا ہے۔
حکان فیدان نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہم اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینگے اور ساتھ ہی ایسے کنٹینر جہاز بھی داخل نہیں ہوں گے جو جنگی سازوسامان یا گولہ بارود لے کر جا رہے ہوں یعنی ترکیہ نے اسرائیلی فوجی یا اسلحہ بردار پروازوں پر پابندی لگا دی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بندرگاہوں پر داخلے کے دوران غیر رسمی طور پر شپنگ ایجنٹس کو اقرار نامہ داخل کرنا ہوگا کہ جہاز اسرائیل سے متعلق نہیں اور خطرناک یا فوجی مال بردار نہیں ہیں، فیدان نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ کو غزہ کیلئے فضائی امداد پہنچانے کیلئے صدارتی منظوری حاصل ہے برطانوی نیوز ایجنسی نے ایک ترک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ وزیر خارجہ فیدان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حکومتی پروازیں اور وہ پروازیں شامل ہونگی جو اسرائیل کیلئے اسلحہ لے جارہی ہیں، پابندی تجارتی ٹرانزٹ پروازوں پر لاگو نہیں ہونگی، انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ ہمارے طیارے تیار ہیں جیسے ہی اردن کی منظوری ملے گی، ہم جانے کی پوزیشن میں ہوں گے، فیدان نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کے غیرمعمولی اجلاس میں کہاہم نے اسرائیل کے ساتھ اپنی تجارت مکمل طور پر ختم کر دی ہے، ہم نے اپنی بندرگاہیں اسرائیلی جہازوں کے لیے بند کر دی ہیں اور ترک جہازوں کو اسرائیلی بندرگاہوں پر جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید