امریکی ایلچی ٹام براک نے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی تعریف کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ ان پر بھروسہ اور یقین رکھتے ہیں، انہوں نے نشر ہونے والے ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں مزید کہا کہ احمد الشرع کے اہداف امریکی انتظامیہ کے اہداف اور خواہشات کے مطابق ہیں، انہوں نے کہا کہ شام کے عبوری صدر شام کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل حل کرنے، ارد گرد کے علاقے کے ساتھ افہام و تفہیم پیدا کرنے اور اپنے ملک کو خوشحالی اور استحکام کی نئی راہ پر لانے کے خواہاں ہیں، مزید برآں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شام کیلئے کوئی پلان بی نہیں ہے، اس ملک کی انتظامیہ امریکہ کیساتھ غیرمشروط تعاون کررہی ہے، انہوں نے وسائل، احتساب اور دیگر اقدامات کے ساتھ احمد الشرع اور اس کی ٹیم کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا، دمشق اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر براک نے وضاحت کی کہ دونوں فریقوں نے پیرس میں ساڑھے تین گھنٹے تک ملاقات کی اور پھر دوسری ملاقات میں اہم فیصلے لئے گئے، انہوں نے اس ملاقات کے ماحول کو مثبت اور مذاکرات کو تاریخی قرار دیا تاہم انہوں نے کہا کہ احمد الشرع اسرائیل پر بھروسہ نہیں کرتے، غزہ میں جو کچھ ہوا اس کے بعد بہت سے عرب ممالک اب اسرائیل پر بھروسہ نہیں کرتے تاہم احمد الشرع نے واضح کیا کہ شام کے فائدے کیلئے بات چیت جاری رکھنے پر تیار ہیں گزشتہ ہفتے امریکی ایلچی نے تصدیق کی تھی کہ شام اور اسرائیل کے درمیان بات چیت مثبت رہی لیکن دونوں ملکوں کا معاہدے تک پہنچنا بہت دور کی بات ہے، احمد الشرع نے اعلان کیا کہ دونوں فریق سکیورٹی معاہدے کی بات چیت میں پیش رفت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت وضاحت کی کہ زیر بحث معاہدہ مقبوضہ شام کی گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان علیحدگی کی لکیر پر واپسی پر مبنی ہوگا، یہ لکیر 1974 میں قائم ہوئی تھی۔
واضح رہے شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے 20 اگست کو پیرس میں اسرائیلی وزیر اسٹریٹجک پلاننگ رون ڈرمر کے ساتھ مذاکرات کئے تھے، یہ ملاقات امریکی ثالثی کی کوششوں کا نتیجہ تھی جس کے دوران دونوں فریقوں نے سویدا گورنری میں کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی شام میں استحکام کو بڑھانے کیلئے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان 1974 کے علیحدگی کے معاہدے دوبارہ عملدرآمد کیلئے ایک واضح طریقہ کار قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے شام کے ساتھ نئی حد بندیوں اور غیر فوجی زون کیلئے بقول ان کے اپنی پرانی تجاویز اور مؤقف کو از سر نو پیش کیا ہے، غاصب ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح انداز میں کہا ہے کہ وہ جنوبی شام میں ایک غیر فوجی علاقہ چاہتے ہیں جس میں شامی فوج موجود نہ ہو، نیز اس میں سویدا بھی شامل ہو، اس امر کا اظہار امریکہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی ٹام بیرک نے اپنے ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں شام اسرائیلی امور میں اسرائیلی وزیر اعظم کی سوچ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایلچی نے کہا نیتن یاہو سمجھتے ہیں کہ علاقے کا لینڈ سکیپ تبدیل ہونا چاہیے اور سرحدات کو از سر نو واضح کرنا چاہیئے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید