گلگت بلتستان کے ضلع استور میں سیلاب کی وجہ سے آلودہ ہونے والے پانی پینے سے سینکڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور 750 افراد ہسپتال میں داخل کیے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق جی بی کے ضلع استور میں شفاف پانی کی عدم فراہمی کے نتیجے میں آلودہ پانی پینے کے باعث کئی افراد خطرناک وبا کا شکار ہوگئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) استور ڈاکٹر نواب احمد خان نے بتایا کہ کم از کم 750 افراد گلگت بلتستان کے ضلع استور میں ہیضے اور گیسٹرو اینٹرائٹس کے باعث ہسپتال میں داخل کیے گئے ہیں، ڈاکٹر نواب احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ 750 کیسز 4 دنوں کے دوران رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم ان میں سے 90 فیصد پر قابو پا لیا گیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے صبح سے رات تک ایک ہی مریض کو 60 ڈرِپ لگائیں، جب کہ مریض کے ہسپتال سے جانے کے بعد بھی کئی ڈرِپ لگائی گئیں، خیال رہے کہ مون سون کے موسم کے دوران گلگت بلتستان شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہے، خطے میں سیکڑوں لوگ آلودہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں کیونکہ پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے، دوسری جانب شہریوں نے اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ مقامی لوگوں کیلئے جلد از جلد صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس سنگین صورتحال پر قابو پایا جاسکے، واضح رہے یضہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو وبریو کولرا کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ آلودہ پانی اور خوراک سے پھیلتا ہے، جس سے شدید اسہال اور پانی کی کمی ہوتی ہے، اگرچہ ہیضے کی وباء عالمی سطح پر بہتر صفائی ستھرائی اور طبی دیکھ بھال کی وجہ سے نمایاں طور پر کم ہوئی ہے لیکن یہ اب بھی ایک خطرناک بیماری تصور کی جاتی ہے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں صفائی کے ناقص انفراسٹرکچر ہیں، نامی بیکٹیریم کی وجہ سے ہوتا ہے، جو عام طور پر آلودہ پانی اور خوراک میں پایا جاتا ہے جب کھایا جاتا ہے، وبریو کولرا بیکٹیریم آنتوں میں ایک زہریلا مواد خارج کرتا ہے جو شدید اسہال اور پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
ہیضے کی وباء وقفے وقفے سے پھیلتی ہے لیکن پانی اور صفائی کے ناقص انفراسٹرکچر والے علاقوں میں زیادہ پھیلتی ہے۔
وبریو کولرا بیکٹریا افریقہ، جنوبی ایشیا اور وسطی امریکہ کے کچھ حصوں میں مقامی ہے لیکن یہ وباء عالمی سطح پر پھیل سکتی ہے، خاص طور پر قدرتی آفات کے بعد یا انسانی بحران کے دوران اس کا پھیلنا واقعی حقیقت بن جاتا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال ہیضے کے تقریباً 1.3 سے 4 ملین کیسز ہوتے تھے، ہیضہ کی وباء پناہ گزین کیمپ اور گنجان آباد شہری علاقے تیزی سے پھیلنے میں سہولت فراہم کرتی ہے، سیلاب اور زلزلہ پانی اور صفائی کے نظام کو درہم برہم کرتا ہے، جس سے وبا کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اگر علاج نہ کیا گیا تو سنگین معاملات ہائپووولیمک جھٹکا اور موت کا باعث بن سکتے ہیں، دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب کے بعد ڈینگی کے کیسز میں 41 فیصد اور ملیریا میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں ہیضہ پھیل رہا ہے جب کہ خیبر پختونخوا میں خارش، جلدی امراض، سانپ اور کتوں کے کاٹنے کے کیسز بڑھ گئے ہیں، رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں درجنوں اسپتال تباہ یا انہیں شدید نقصان ہوا ہے، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کا صحت کا نظام وباؤں کے بوجھ تلے دب سکتا ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید