تحریر: محمد رضا سید
اس ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا اجلاس تیانجن میں جان بوجھ کر چین کی عظیم پریڈ سے قبل منعقد کیا گیا، یہ پریڈ دوسری جنگِ عظیم کے اختتام کی 80 ویں سالگرہ کی علامت تھی۔ میزبان ملک بیجنگ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ دنیا کو یہ پیغام واضح طور پر پہنچے کہ طاقت کا توازن ایشیا کی طرف منتقل ہو چکا ہے، چین نے جس انداز سے جدید ہتھیاروں کی رونمائی کی، اس نے عالمی میڈیا کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ چار گھنٹوں پر محیط اس پروگرام کا نظارہ وائٹ ہاؤس کے مکین نے بھی بغور کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ، جو طویل عرصے سے فوجی پریڈز کے معترف رہے ہیں، گزشتہ موسمِ گرما میں اپنی ایک ناکام کوشش کے بعد یقینی طور پر یہ دیکھ کر حیران تھے کہ امریکی فوج چین کے مقابلے میں وہ معیار پیش نہ کرسکی جس کی امید کی جا رہی تھی۔
دہائیوں تک عالمی امور سرد جنگ کے دوران مشرق و مغرب کی کشمکش کے زیرِ اثر رہے پھر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے یکطرفہ برتری کا اعلان کرتے ہوئے جی 7 کو عالمی اُمور کا فیصلہ ساز ادارہ بنا دیا۔ یہاں تک کہ جی 20، جو زیادہ متنوع دنیا کی عکاسی کیلئے بنایا گیا تھا، مغربی اثر و رسوخ کے دائرے میں فعال رہا۔ لیکن یہ تاثر اب بے معنیٰ ہوچکے ہیں، گزشتہ سال برکس اور حالیہ ایس سی او اجلاس نے مغربی دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ عالمی اُمور میں ایشیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ کا کردار نمایاں اور فیصلہ کُن بن چکا ہے۔ دنیا کے متعدد ممالک ان دونوں تنظیموں میں شمولیت کیلئے بے تاب ہیں، اور جلد ہی یہ تنظیمیں منی اقوام متحدہ کا کردار ادا کرنے لگیں گی، ان فورمز میں شرکت کرنا ایک اعزاز سمجھا جانے لگا ہے، جبکہ ان کے گرد ابھرنے والی راہداری سفارتکاری نے یورپ اور امریکہ کی کمر توڑ دی ہے۔
مغربی حکومتوں کی جانب سے یوکرین میں کشیدگی کے بعد ماسکو کو تنہا کرنے کی کوشش الٹا اثر دکھا چکی ہے، اب عالمی اکثریت روس کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے، دنیا کے بہت سے ممالک یورپ اور امریکہ کی سیاسی منطق کے آگے جھکنے کیلئے تیار نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے مفادات، مصلحتوں اور انسانی اقدار کی پیروی کرتے ہیں۔ خاص طور پر جب فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ اور یورپ کے بیشتر ممالک اسرائیل کی پشت پر کھڑے نظر آتے ہیں۔ غزہ میں مظالم کی داستانوں نے انسانی شعور پر گہرا اثر چھوڑا ہے، جہاں امداد کے منتظر لوگوں کو اسرائیلی فوجی ایسے نشانہ بناتے ہیں جیسے وہ خدا کی مخلوق ہی نہ ہوں، برکس اور ایس سی او میں ایران کی موجودگی امریکہ، اسرائیل اور ای 3 ممالک کیلئے اندرونی پریشانی کا باعث ہے۔ یہ ممالک تہران کے ایٹمی پروگرام کو نابود کرنے کیلئے ایران کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن برکس اور ایس سی او میں روس اور ایران کی موجودگی ان کے بڑھتے ہوئے عالمی کردار کی ناقابلِ انکار حقیقت ہے۔
وہ تنظیمیں جنہیں کبھی امریکہ اور یورپی یونین حسد کی بنیاد پر مغربی کلبوں کی نقل قرار دیا کرتے تھے، اب ناگزیر بنتی جا رہی ہیں، برکس اور ایس سی او محض نظریاتی پلیٹ فارم نہیں رہے، بلکہ عالمی سطح پر عملی کردار ادا کر رہے ہیں، برکس کے نیو ڈویلپمنٹ بینک کی توسیع اور ایس سی او ڈویلپمنٹ بینک کے قیام کی کوشش عملی طور پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے عمل کا متبادل بننے جا رہی ہے۔ یہ ادارے فوری طور پر آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، لیکن راستہ واضح ہے: ایسے متبادل بنانا جو مغربی دربانوں کو نظر انداز کریں۔ امریکہ اور یورپ کیلئے یہ بات ہضم کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ واشنگٹن اور برسلز کے نزدیک ان کے کنٹرول سے باہر ہر ادارہ جمہوریت کے خلاف سازش اورعالمی نظام کیلئے خطرہ ہوتا ہے لیکن اب حقائق بدل رہے ہیں؛ مغرب دفاعی پوزیشن میں جا رہا ہے اور اپنے جارحانہ رویّے سے دنیا کے بڑے حصے سے خود کو الگ کر رہا ہے۔
اس تبدیلی کو تیز کرنے والا ایک اور عنصر ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کھلے الفاظ میں کہا: ’’ادائیگی کرو، ورنہ دباؤ کا سامنا کرو۔۔۔یہ دراصل غنڈہ گردی ہے،امریکی اتحادیوں نے بڑی حد تک اس پر عمل کیا ہے، جس سے واشنگٹن کا یہ یقین مزید پختہ ہوا کہ یہ طریقہ کارآمد ہے۔ لیکن وہ ممالک جو دفاع کیلئے مکمل طور پر امریکہ پر انحصار نہیں کرتے، ان کا ردعمل مختلف ہے۔ مثال کے طور پر بھارت نے ٹرمپ کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کا مظاہرہ کیا اور کلائنٹ اسٹیٹ کی طرح سلوک کیے جانے سے انکار کر دیا۔
واشنگٹن حیران ہے کہ دنیا کے درجنوں ممالک برکس اور ایس سی او میں شمولیت کیلئے کیوں قطار لگائے کھڑے ہیں۔ وہ نہ روس اور نہ ہی چین کو اندھا دھند قبول کر رہے ہیں بلکہ یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ وہ واشنگٹن اور برسلز میں بنائے گئے قواعد کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اس پس منظر میں روس مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے، مغرب کی جانب سے تنہائی کی کوششوں نے ماسکو کے کردار کو مزید اجاگر کیا ہے، جو غیر مغربی ریاستوں کے گرد ایک اہم قطب کی شکل میں منظم ہو رہا ہے، بہت سے ممالک کیلئے امریکی جبر کا متبادل، روس اور چین کی قیادت میں ابھرتے ہوئے برکس اور ایس سی او ہیں۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید