پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے اعلان کردہ احتجاج کا جمعرات کو چوتھا روز تھا اور مظاہرین کی ایک بڑی تعداد مظفر آباد کے لال چوک میں اُن افراد کی میتوں کے ہمراہ موجود ہیں، جو ایکشن کمیٹی کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران سکیورٹی اداروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے، آزاد کشمیر میں مواصلات میں خلل کی وجہ سے ہلاک شسگان کی درست تعداد تو بتانا مشکل ہے تاہم بعض ذرائع دعویٰ کررہے ہیں کہ تشدد سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12 تک پہنچ گئی ہے، سرکاری ذرائع دعویٰ کررہے ہیں کہ اُن کے بھی دو اہلکار ہلاک شدگان میں شامل ہیں، کشمیری عوام کا احتجاج کے چوتھے روز بھی مختلف مقامات جاری رہا جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں ہوئی ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ تب تک میتوں کی تدفین نہیں کریں گے جب تک اُن کے مطالبات تسلیم نہیں کرلئے جاتے، اس سے قبل مظفرآباد میں کم از کم دو افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، اُدھر وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف کی ہدایت پر عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران سے مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے کیلئے قائم اعلیٰ سطحی وفد جمعرات کو مظفرآباد پہنچ رہا ہے، عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلئے وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں شامل سینیٹر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس وفد میں تمام حکومتی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بیٹھ کر آپس میں بات کرنی ہوگی کیونکہ تشدد سے معاملات الجھتے ہیں سلجھتے نہیں، حکومتی کمیٹی کے رکن احسان اقبال کا کہنا تھا کہ وفد کے دورے کا مقصد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے حالات کا جائزہ لینا اور مظاہرین سے مذاکرات کرنا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی جائز مطالبات تسلیم کیے جا سکیں گے وہ کریں گے، مذاکراتی کمیٹی کے ایک اور رکن احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس وقت بہت سے ایسے عناصر موجود ہیں حو ان حالات کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کے داخلی امن اور استحکام کو نقصان پہنچانا چاہیں گے، انھوں نے کہا کہ ہم کشمیر کے عوام سے کہنا چاہیں گے کہ ہم کوئی ایسی صورتحال نہ بنائیں جس کا پاکستان کے مخالفین فائدہ اٹھا سکیں، وفد میں شامل سابق وزیرِاعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ہماری ہر ممکن کوشش ہوگی کہ کشمیر کے عوام کے جائز مطالبات فوراً پورے کیے جائیں اور انھیں اس صورتحال سے جلد از جلد نکالا جائے۔دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے مذاکرات کی غرض سے وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد پہنچ گئی ہے، ممبر عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر کا کہنا ہے کہ مذاکرات آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کی 12 نشتوں، حکمرانوں کی مراعات، کوٹہ سسٹم کے خاتمہ کے بعد ہی ہوسکیں گے، اس سے پہلے ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، حکومتی وفد میں شامل وفاقی وزرا میں امیر مقام، طارق فضل چوہدری، رانا ثنا اللہ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، سردار یوسف، احسن اقبال اور مسعود شامل ہیں، اس سے قبل جمعرات کی صبح وزیر اعظم شہباز شریف نے کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وہاں کے شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی تھی، انھوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہے، وزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم بھی دے دیا تھا، عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اسمبلی کی 12 نشستوں کے معاملے پر جب تک کوئی حل سامنے نہیں آتا تب تک حکومتی کمیٹی سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، اس موقع پر ممبر عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر کی جانب سے مظاہروں کے دوران دس افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے تاہم مظاہرین کی ہلاکت سے متعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیراعظم انوار الحق نے گذشتہ روز کہا تھا کہ کچھ شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید