Close Menu
Meezan News

    With every new follow-up

    Subscribe to our free e-newsletter

    اختيارات المحرر

    پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

    نومبر 29, 2025

    ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی

    نومبر 28, 2025

    امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی

    نومبر 26, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, دسمبر 2, 2025
    رجحان ساز
    • پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
    • ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
    • امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
    • حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
    • امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
    • عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
    • فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
    • ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !
    Meezan NewsMeezan News
    For Advertisment
    • ہوم
    • بریکنگ نیوز
    • تازہ ترین
    • پاکستان
    • عالم تمام
    • سائنس و ٹیکنالوجی
    • فن و فرھنگ
    • کالم و بلاگز
    • ہمارے بارے میں
    • رابطہ
    Meezan News
    You are at:Home»پاکستان»پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
    پاکستان

    پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

    صدر، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف دی فلیٹ کو فوجداری جبکہ آئینی ترامیم جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے دور رس منفی نتائج پیدا کر سکتی ہیں
    shoaib87نومبر 29, 2025Updated:نومبر 29, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔7 Mins Read
    Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Share
    Facebook Twitter LinkedIn Pinterest Email

    تحریر: محمد رضا سید
    اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے پاکستان میں حالیہ آئینی ترامیم کو عدلیہ کی آزادی کیلئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عسکری حکام کے احتساب اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے گہری تشویش نے جنم لیا ہے، ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال آئین میں 26 ویں ترمیم کی طرح حالیہ 27ویں ترمیم بھی قانونی شعبے اور سول سوسائٹی کے ساتھ وسیع تر مشاورت اور ضروری بحث و مباحثے کے بغیر منظور کی گئی ہے، یہ ترامیم اختیارات کی عدم مرکزیت کے اصول سے متصادم ہیں جو ملک میں قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، عدالتوں کے ججوں کی تقرری، ترقی اور تبادلے کے نظام میں ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن سے ملک میں عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، 13 نومبر کو ہونے والی آئینی ترمیم کے تحت ایک نئی وفاقی آئینی عدالت بھی تشکیل دی گئی ہے جو آئینی مقدمات پر فیصلہ کرے گی جبکہ سپریم کورٹ اب صرف شہری اور فوجداری مقدمات سنے گی، ہائی کمشنر نے واضح کیا ہے کہ ان تبدیلیوں سے عدلیہ میں سیاسی مداخلت اور اس کے انتظامیہ کے تابع ہو جانے کا خطرہ ہے، نہ تو انتظامیہ اور نہ ہی پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے یا اس کی سمت متعین کرنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ عدلیہ کو اپنے فیصلوں میں ہر طرح کی سیاسی مداخلت سے محفوظ رکھنا ضروری ہے، عدلیہ کی آزادی کا بنیادی پیمانہ یہ ہے کہ وہ حکومت کی سیاسی مداخلت سے آزاد ہو، ماضی کے تجربات سے ثابت ہے کہ اگر جج آزاد نہ ہوں تو انہیں قانون کے یکساں نفاذ اور انسانی حقوق کے تحفظ میں مشکلات پیش آتی ہیں، وولکر ترک نے کہا ہے کہ حالیہ ترمیم ملک کے صدر، فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف دی فلیٹ کو فوجداری مقدمات سے دائمی استثنیٰ دیتی ہے جنہیں نہ تو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسا وسیع تر استثنیٰ احتساب کے عمل کو کمزور کرتا ہے اور خدشہ ہے کہ یہ ترامیم پاکستان کے عوام کیلئے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے دور رس منفی نتائج پیدا کر سکتی ہیں۔
    واضح رہے پیپلزپارٹی کی مدد سے قائم ہونے والی وفاقی حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں بشمول اے این پی نے اس 26ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو قومی مفاد، دفاعی اور انتظامی اصلاحات کے طور پر پیش کیا ہے جبکہ اِن ترامیم کے اُن حصّوں کا جنکا تعلق عسکری قیادت یا دفاعی ڈھانچے کے حوالے سے تھا پنجاب سندھ، بلوچستان کی حکومتوں اور بعض رہنماؤں نے بڑھ چڑھ کر حمایت کا اظہار بھی کیا، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے 27ویں ترمیم کو آئین کی بنیاد پر حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ترمیم عدلیہ اور دستور کی جڑوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے اور اس سے قبل اسی جماعت نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آفریدی نے اس درخواست کو 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کردہ آئینی بنچ کے سامنے لگادیا، جہاں 26 آئینی ترمیم پر دائر کردہ درخواستوں دہندگان کی جانب سے سوال اُٹھایا گیا کہ کیا آئینی درخواستوں کو 26 ویں آئینی ترمیم کی پیدا کردہ آئینی بیچ سن سکتا؟ جبکہ درخواست گزاروں نے 26 آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے فل بیچ کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کردیا ابھی بحث اور تکرار جاری تھی کہ آئینی بیج کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سماعت کو لمبے عرصے کیلئے ملتوی کردیا اور یوں 27 آئینی ترمیم کی راہ میں حائل اخلاقی رکاوٹ دور کردی اور پھر بقول اقوام متحدہ جلدبازی میں 27 ویں آئینی ترمیم منظور کرڈالی، جس میں دوسری ترامیم کیساتھ آئینی بیج کو آئینی عدالت میں تبدیل کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی پھر کیا صدر کی دستخط ہونے کی دیر تھی، بقول میڈیا جسٹس امین الدین چیف جسٹس کا جبھہ پہن کر حلف اُٹھانے پہنچ گئے اور یوں آئینی عدالت بھی قائم ہوگئی جس کے پہلے چیف جسٹس سلمہٗ امین الدین خود ہوگئے اور اب پلوں سے تیزی کیساتھ پانی بہانا شروع کردیا اور ڈھلان کا بھی خیال نہیں رکھا کیونکہ ہمارے بھائیوں کی تربیت ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں اوپر سے آنے والے حکم پر من و عن عمل کرنا ہوتا ہے، فی الوقت تو 26 آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ کے سامنے چیلنج کرنے کا سوال ہی ختم ہوگیا ہے اور اب 27 آئینی ترمیم کو اسی ترمیم کے تحت قائم کردہ آئینی عدالت میں چیلنج بھی کردیا گیا ہے، ممکنہ طور پر اس کا ایک مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو آئینی عدالت سے حلال قرار دلوانا ہوسکتا ہے لیکن فی زمانہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم متنازعہ ہونے کے باوجود آئین کا مستقل حصّہ بن چکی ہیں۔
    اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کے بیان سے ایک ہلچل تو ہوگی کیونکہ عالمی ادارے کی طرف سے نوٹس لیا گیا ہے لیکن نتیجہ وہی نکلنا ہے جو آج کی سول اور ملٹری مقتدرہ چاہے گی، ممکن ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی تشویش کے اظہار کے بعد آئینی عدالت 26 ویں اور 27 ویں ترامیم کے حلال ہونے کی مہر لگانے کے عمل کو کچھ وقت کیلئے سائیڈ لائن کردے اور نئی پیدا شدہ صورتحال کے تدارک کی تیاری کی جائے وولکر کے بیان میں جن مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے وہ معمولی نوعیت کے نہیں ہیں، وولکر نے صدر اور موجودہ فیلڈ مارشل کو قانوں کے سامنے جواب دہی سے استشنیٰ حاصل ہونا احتساب کے عمل کو کمزور کرنے کے مترادف قرار دیا ہے حالانکہ پاکستان کے آئین میں قرآن اور سنت کے خلاف آئینی ترمیم اور اسی طرح قانون سازی کی ممانعت کرتی ہے ہے، اسلام بھی کسی بھی شخصیت کو قانون سے استشنی ملنے کا تصور سرے سے موجود ہی نہیں ہے، اسکی مثالین صدر اسلام میں موجود ہیں البتہ ملوکیت نے ہمیشہ عدلیہ کا مذاق اُڑایا ہے اور تاریخ اسلام میں قاضی شُریح کندی جیسے افراد بھی موجود ہیں، جس نے ایک غاصب کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے پر قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا، استشنیٰ کے معاملے پر بڑے مفتیان نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ مذہبی اور سیاسی شخصیت جو کہتی تھی کہ جب ہم نکلیں گے تو زمین تپنے لگے گی انہیں اب قرآن سنت کی مخالفت نظر نہیں آرہی ہے۔
    اپوزیشن اور قانونی حلقوں کا ردِّعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر عدلیہ خود مختار نہ رہی، اور فلیڈ مارشل و انتظامیہ کو آئینی استثنیٰ دے دی گئی تو جمہوری توازن، چیک اینڈ بیلنس اور شہری حقوق کے تحفظ کا تاثر کمزور پڑ جائے گا، 27 ویں ترمیم میں استشنیٰ کی ترمیم جس نے بھی دلوائی وہ صدر مملکت کا مخلص ہے اور نہ فیلڈ مارشل کا ہمدرد ہے، یہ وہ غلطی حرام کی حلام میں آمیزش کی مانند ہے جو کوئی بھی آزاد معاشرہ قبول نہیں کرسکتا، میرے خیال میں اس موضوع پر آئینی عدالت سے ایسی تشریح لے لی جائے گی جو سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے کے مترادف ہوگی، قدرت کا اُصول ہے کہ جائز کام کیلئے ناجائز راستہ اختیار نہیں کیا جاسکتا جو لوگ اس جملے کی تاب نہیں رکھتے وہ سیرت النبیؐ کا گہرائی کیساتھ مطالعہ کریں، ججوں کے استعفٰیوں اور عدالتی احتجاج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ترمیم کو عدالتی ماہرین بھی ایک سنگین خطرہ سمجھ رہے ہیں محض سیاسی یا عسکری مفادات کے تحت قانون سازی کا دروازہ کھولنا نظام کو جمہوریت سے کوسوں دور لے جائے گا۔

    27 ویں آئینی ترمیم اور اقوام متحدہ front
    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
    shoaib87
    • Website

    Related Posts

    ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی

    نومبر 28, 2025

    امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی

    نومبر 26, 2025

    امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی

    نومبر 23, 2025

    Comments are closed.

    مقبول مضامين

    پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

    نومبر 29, 2025

    ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی

    نومبر 28, 2025

    امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی

    نومبر 26, 2025

    حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!

    نومبر 25, 2025
    پاکستان
    پاکستان نومبر 29, 2025

    پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

    تحریر: محمد رضا سید اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے…

    ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی

    نومبر 28, 2025

    امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی

    نومبر 26, 2025
    ہمیں فالو کریں
    • Facebook
    • YouTube
    • TikTok
    • WhatsApp
    • Twitter
    • Instagram
    Visitor Counter
    1192108
    Most Watched

    امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے

    اکتوبر 9, 202516,423 Views

    پاکستان میں جمہوریت کا زوال 165 ملکوں میں 124ویں نمبر پر آگیا، 10 بدترین ملکوں میں شامل

    فروری 28, 202516,338 Views

    غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بیدخلی کا منصوبہ پر اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

    مئی 5, 202516,194 Views
    Editor's Picks

    پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل

    نومبر 29, 2025

    ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی

    نومبر 28, 2025

    امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی

    نومبر 26, 2025
    © 2025 میزان نیوز
    • Home

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.