مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی نے ملکی اثاثوں کو فروخت کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا منصوبہ تیار کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کردی ہے، پیپلزپارٹی نے اس ادارے کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں کے خاندان کے ایک سے زائد افراد پی آئی اے کے تنخواہ دار ملازم ہیں جو بنیادی طور پر اس ادارے پر بوجھ ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان ایئرلائن کی نجکاری کی حمایت نہیں کریں گے، غیر ملکی ایجنسی سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے فیصلوں میں ہماری حمایت پارٹی مؤقف کی بنیاد پر ہوگی، ہم مختلف مسائل پر پالیسی فیصلوں کی حمایت کریں گے، پی پی ترجمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی پی آئی اے کی نجکاری کی حمایت نہیں کرے گی۔
اس سے قبل 19فروری 2024ء کو بورڈ آف پرائیویٹائزیشن کمیشن نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری کے اقدامات کی منظوری دے دی جب کہ پی آئی اے انتظامیہ نے کمپنی کی نجکاری سے متعلق اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کردیا، پی آئی اے کے اعلامیے کے مطابق وفاق نے متحدہ عرب امارات کی ای وائی کنسلٹنگ کمپنی سے پی آئی اے کے تمام مالی معاملات کی جانچ پڑتال کی ہے، پی آئی اے کی تقسیم اور نجکاری کا اسکیم آف اریجمنٹ پلان 6 فروری 2024 کو ہونے والے اجلاس میں منظور کیا گیا، پی آئی اے کے لئے ایک قانونی منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کے تحت کمپنی کو تقسیم کرکے فروخت کیا جائے گا، اس میں کہا گیا کہ وفاق سے ہوائی ڈویژن اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو مقررہ قوانین و ضوابط کی پاسداری کو یقینی بنانے کی ہدایات موصول ہوگئی ہیں۔