اقوام متحدہ، اسپین اور فرانس سمیت دیگر ممالک نے غزہ میں امداد کے لئے قطار میں کھڑے مظلوم فلسطینیوں پر قابض اسرائیلی فوج کی اندھا دھند فائرگ اور 100 سے زائد خواتین اور بچوں شہادت پر اسرائیل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں امدادی سامان لینے والوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 100سے زائد اموات کی تحقیقات کی جائیں، فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا جب کہ اسپین نے بھی نہتے اور بھوک و افلاس کے شکار فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کو بلاجواز قرار دیا۔
یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امداد کے منتظر فلسطینیوں کا قتلِ عام ناقابل قبول ہے، دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ وہ اس بربریت کے بعد اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرسکتی ہے، یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے امداد کے منتظر فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 104 فلسطینی شہید اور 760 زخمی ہوگئے تھے، اُدھر امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے قتل عام میں شریک ہے، بائیڈن انتظامیہ کے گرین سگنل کے بغیر اسرائیلی فوجی نہتے اور امداد کے منتظر عورتوں اور بچوں کو شہید نہیں کرسکتی تھی، واشنگٹن کی جانب سے ہتھیاروں کی امداد کو ریاستی سطح پر بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی قرار دیا، عمر نے امریکی قانون سازوں بشمول نمائندہ راشدہ طلیب کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں دیا، جب انہوں نے غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں اور دس لاکھ سے زائد لوگوں کے بے گھر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔