اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ چین اپنے سنکیانگ اور تبت کے خطوں میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، انہوں نے چین سے اس روش کو بدلنے کا مطالبہ کیا ہے، وولکر ترک انسانی حقوق کے معاملے پر چین کو زیادہ سختی سے چیلنج نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اب اپنے ایک بیان میں انہوں نے بھی چین سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے ان محافظوں کو رہا کرے جنہیں لڑائی جھگڑا شروع کرنے اور پریشانی پیدا کرنے کی مبہم جرم کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو دی گئی اپنی تازہ ترین عالمی اپ ڈیٹ میں وولکر ترک نے چین سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے دفتر سمیت انسانی حقوق کے دیگر اداروں کی جانب سے سنکیانگ، تبت اور دیگر علاقوں میں بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قوانین، پالیسیوں اور طرز عمل کے حوالے سے دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں قومی سلامتی سے متعلق قوانین کے بارے میں موجود خدشات کے حوالے سے ہانگ کانگ کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہوں، وولکر ترک نے کہا کہ ان کا دفتر انسداد دہشت گردی سے متعلق پالیسیوں، صنفی مساوات، اقلیتوں کے تحفظ، اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق پر چین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے بڑھنا ہے تو یہ ضروری ہے کہ اس بات چیت کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں، وولکر ترک نے ترقی حاصل کرنے اور غربت کے خاتمے میں چین کی پیشرفت کو تسلیم کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ ایسی پالیسیوں کو متعلقہ قوانین اور پالیسیوں کو عالمی انسانی حقوق کے معیارات سے ہم آہنگ کرنے والی اصلاحات پر زور دیا۔
1 تبصرہ
سنکیانگ اور تبت یاد رہتا ہے اور پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کو بھول جاتے ہیں اسی منافقت نے تو دنیا کے امن کو غارت کیا ہوا ہے