پاکستان کے صدارتی امیدوار اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کے خلاف کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے سے قبل میٹروپولیٹن کارپوریشن سے ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے باچا خان چوک پہنچے اور وہاں احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوامیپ کے رہنمائوں نے محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کی، مقررین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے ایک پلان کے تحت گزشتہ شب پارٹی کے سربراہ کے گھر چھاپہ مارکر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی لیکن پارٹی کی قیادت نے شہر میں حالات خرابے کی سازش ناکام بنا دی، مقررین کا کہنا تھا کہ پارٹی کے سربراہ نے ملک میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے بارے میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں حقائق بیان کرتے ہوئے دھاندلی کے کرداروں کی نشاندہی کی جس پر ان کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔
پشتونخوا میپ کے رہنمائوں نے کہا کہ پارٹی اور اس کے سربراہ کا ایک اور قصور یہ ہے کہ انھوں نے کبھی بھی آمریتوں اور آمروں کا ساتھ نہیں دیا بلکہ ہمیشہ ملک میں حقیقی جمہوریت اور عوام کے منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے جدوجہد کی، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت اور عوام کی منتخب پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا بلکہ اس سلسلے میں جدوجہد جاری رہے گی، پشتونخوا میپ کی جانب سے محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کے خلاف منگل کے روز کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دی گئی، پشتونخوا میپ کے سربراہ کے گھر پر چھاپے کے خلاف وکلاء نے بطور احتجاج کوئٹہ اور متعدد دیگر علاقوں میں عدالتوں کی بائیکاٹ بھی کیا، دوسری جانب سابق نگران وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی نے محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر پر پولیس نے چھاپہ نہیں مارا، گزشتہ شب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پولیس محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپہ مارنے نہیں گئی تھی بلکہ ان کے گھر کے سامنے ایک پلاٹ کو واگزار کرنے گئی تھی جس پر قبضہ کیا گیا تھا۔
3 تبصرے
ابھی تو کچھ نہیں ہوا اچکزئی فوج کو چھانیوں میں ٹھوسوں گے تو اس سے بھی برا ہوگا، لاپتہ ہوجاو گے یا ارشد شریف کی طرح قتل کردیئے جاو گے،ویسے تمھاری مرضی ویسے بھی عمر گزاری ہے ظلم کے نظام کیساتھ
اچکزئی قوم پرست سیاستدان ہیں بحالت مجبوری ان لوگوں نے آئین مانا تھا ابھی بھی فوج کے خلاف اس لئے نہیں کہ وہ غیر آئینی کاموں میں ملوث ہے اس لئے خلاف ہیں کہ فوج پاکستان کی جغرافیائی سالمیت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔
If Mehmood Khan Achakzai becomes the president then the country will develop like Bangladesh is doing, it is a good political move but it is difficult to become the president.