پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہیں بھی قرضے کی رقم سے ادا کی جا رہی ہیں، اُنھوں نےملک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کے لئے معاشی شعبے میں اسٹرکچرل اصلاحات لاکر ملک کو معاشی بحران کے چیلنج سے نکالنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت ٹیکس کو جی ڈی پی کے تناسب سے بڑھانے، قدرتی اور زرعی وسائل کے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے، اسمگلنگ، بجلی چوری اور سرکاری اداروں کے نقصانات کو روکنے کے لئے مکمل طور پر پُرعزم ہے، انہوں نے وسیع تر قومی مفاد میں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک قوم کے طور پر کام کرنے پر زور دیا تاکہ ملک کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے لئے ملک کا ٹیکس وصولی کا ہدف 1.2 ٹریلین روپے ہے جو بعض طبقوں کی جانب سے ٹیکس چوری کی وجہ سے حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوری سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے جسے ملک کے وسائل میں اضافے کے لئے حل کرنا ہوگا، اگر ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو ہم صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیسے کریں گے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی ملازمین کی تنخواہیں بھی قرضے کی رقم سے ادا کی جا رہی ہیں لہٰذا ملک کو درپیش تمام اہم چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے سخت اور اہم فیصلے کرنے کا یہ صحیح وقت ہے، پاکستان اپنی تاریخ کے مشکل ترین معاشی دور سے گزر رہا ہے اور حالات دن بدن بدترین ہوتے جارہے ہیں، 8 فروری کے انتخابات میں عوام کے ووٹوں کی چوری کے معاملے سے ریاست پر اعتماد کو کم کیا ہے، ایسی حالت میں عوام کی حمایت نہ رکھنے والی حکومت اور ریاستی سیٹ اپ غریب عوام کی مشکلات دور کرسکے گا ممکن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔