فلسطینی فٹبالر محمد برکات غزہ میں جاری جنگ کے دوران خان یونس میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ان کے گھر پر بمباری کے بعد شہید ہو گئے ہیں، برکات خاندانی گھر سوموار کو صبح سویرے اسلامی مقدس مہینے رمضان المبارک کے پہلے دن اسرائیلی بموں کا نشانہ بنا، برکات فلسطینیوں کی فٹبال کے ایک نمایاں کھلاڑی تھے جنھیں سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز بھی حاصل تھا، 39 سالہ نوجوان نے 114 گول کیے اور خان یونس یوتھ کلب کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کے دوران خان یونس کے لیجنڈ کے طور پر جانا جاتا تھا، جس کی وہ کپتانی کر رہے تھے، برکات نے مقبوضہ مغربی کنارے اور اردن کے متعدد کلبوں کے لیے بھی کھیلا جن میں الوحدت بھی شامل ہے، برکات کی مظلومانہ شھادت کو ایک مقامی فٹبالر کلب کے خالد ابو ہابیل نے فلسطینی فٹ بال کے لئے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا۔
خالد نے کہا کہ سب سے زیادہ گول کرنے والا اب میدان میں نہیں رہا، غزہ میں کھیلوں کی برادری منہدم ہو رہی ہے، اکتوبر 7 کو شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے پہلے مہینے میں ایک فلسطینی فٹ بال مبصر اور تجزیہ کار خلیل جد اللہ نے فلسطینی کھلاڑیوں کی ایک ابتدائی رپورٹ کو مرتب کیا تھا، جس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی تشدد کی وجہ سے گیارہ کھلاڑی شہید ہو چکے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی کھیلوں کی کمیونٹی برکات اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے محمد برکات کی وجہ سے غم زدہ ہے، بلاتہ کے 19 سالہ فٹبالر محمد مری صفتا کو 27 اکتوبر کو نابلس کے قریب ان کے آبائی شہر طوباس میں فلسطینی اتھارٹی کے سکیورٹی فورسز نے ایک احتجاج کے دوران شہید کر دیا تھا، یاد رہے سب سے بڑا نقصان ہانی المصدر کا ہوا ہے، جو فلسطین کے اب تک کے سب سے بڑے فٹبالر اور اولمپک ٹیم کے منیجر تھے، جنھیں جنوری میں شہید کردیا گیا تھا۔