بلدیہ کراچی کے ایم سی میں 950 گھوسٹ ملازمین کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ایک شناختی کارڈ پر 2 محکموں سے تنخواہیں لینے والے 200 ملازمین کے نام بھی منظرعام پر آئے ہیں، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کلک اینڈ سوئپ کے دفتر کا اچانک دورہ کیا جہاں انہیں کلک کے تحت منصوبوں، بلدیاتی ملازمین کی ویریفکیشن پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کے ایم سی سمیت کراچی کے 12 ٹاؤنز کے ملازمین کی ویریفیکیشن ہوگئی ہے اور مجموعی طور پر کے ایم سی میں 950 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے، انہیں بتایا گیا کہ جانچ کے دوران ایک شناختی کارڈ پر دو محکموں سے تنخواہیں لینے والے 200 ملازمین کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ 12 ٹاؤنز میں بھی 35 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے، وزیر بلدیات نے تمام ٹاؤنز کو ہدایت کی کہ یوسی کی سطح پر بھی ملازمین کی ویریفیکیشن کی جائے اور ویریفیکیشن کے بعد ملازمین کی حاضری کو بائیو میٹرک کیا جائے، سعید غنی نے مزید کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں کو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں بھیجا جائے۔
کراچی کے تمام بلدیاتی اداروں اور واٹڑ اینڈ سیوریج بورڈ میں گھوسٹ ملازمین کے حوالے سے شکایات موصول ہوتی رہیں مگر سندھ حکومت کے حکام نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی، ایسے انکشافات بھی ہوئے ہیں کہ بلدیہ کراچی سے تنخواہ دار افسر جرمنی میں مزے لوٹ رہے ہیں اس بابت اعلیٰ حکام کو بھی بتایا گیا مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا کیونکہ گھوسٹ ملازم کے والد اُس وقت کراچی غربی کے ایڈمینسٹریٹر تھے، جنکی رضویہ فیز 2 اور انچولی میں متعدد جائیدایں ہیں، اسی طرح محکمہ تعلیم میں بھی گھوسٹ ملازمین کی بڑی تعداد موجود ہے جس میں سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد کو بھرتی کیا گیا تھا، جو تعلیم کے شعبے کے بجائے سیاسی جماعتوں میں سرگرم ہیں۔
2 تبصرے
Sirf baldiya mai nahi her mahekmay mai chor awr Ghost mulazim hain
کراچی کو خود کراچی والوں نے تباہ کیا پٹھان اچھی قوم تھی لڑائی کرائی اور یہاں سرائیکی آباد کردیئے اب شہر کا درست ہونا مشکل ہے، بلدیہ میں ہی نہیں سندھ کے ہر محکمے میں گھوسٹ ملازمین کی بھتات ہے