نائیجر نے امریکہ کے ساتھ ہر قسم کا فوجی تعاون کا معاہدہ ختم کر نے کا اعلان کیا ہے، سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے بیان میں حکومتی ترجمان عمادو عبدرمانے نے کہا کہ امریکہ اور نائیجر کے درمیان فوجی معاہدہ فوری طور پر ختم کردیا گیا ہے جس کے تحت امریکی محکمہ دفاع سے وابستہ فوجی اور سویلین اہلکاروں کو نائیجر میں خدمات انجام دینے کی اجازت دی گئی تھی، عبدرمانے نے امریکی حکام پر الزام لگایا کہ انہوں نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے افریقی امور اور یو ایس افریقہ کمانڈر کے جنرل مائیکل لینگلے کے دورہ نائیجر کے بارے میں پیشگی معلومات فراہم نہیں کی، نائیجر میں تقریباً ایک ہزار امریکی فوجی موجود ہیں، صحرائے صحارا کے جنوبی سرے پر اگادیز شہر کے قریب نائیجر ایئر بیس پر 201 نامی ڈرونز کا اڈہ ہے، نائیجر 201 افریقہ کا دوسرا سب سے بڑا اڈہ ہے، جہاں امریکہ جبوتی میں اپنے مستقل اڈے کے بعد ڈرونز کا آپریشن کرتا ہے۔
واضح رہے اس ائیر بیس کی تعمیر امریکی مالی امداد سے ہوئی تھی تاہم یہ ہوائی اڈہ نائیجر فوج کی ملکیت تھی، امریکہ اس ائیر بیس کو 2019 سے اپنے ہائی ٹیک سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹم کے ساتھ استعمال کررہا ہے، نائیجر 201 فوجی اڈہ ریاست نائیجر سے 10 سال کے لئے لیز پر لیا گیا امریکہ کا سب سے بڑا اور مہنگا ڈرونز اڈہ سمجھا جاتا ہے، امریکہ نے اس کی تعمیر کے لئے 110ملین ڈالر خرچ کئے تھے اور اس کی سالانہ دیکھ بھال کے لئے 30 ملین ڈالر خرچ کرتی ہے، زیر بحث اڈے کو ساحل میں مرکزی انٹیلی جنس اور نگرانی کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، خیال رہے جنرل عبد الرحمٰن چیانی جنھیں عمر چیانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے جولائی 2023ء میں ایک فوجی بغاوت کی سربراہی کرتے ہوئے نائیجر کی حکومت کا تخت الٹا دیا تھا اور وہ خود اقتدار پر قابض ہوگئے ہیں، انھوں نے امریکی حمایت رکھنے والے صدر محمد بازوم کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔