پاکستان کی وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کے لئے ملازمین کی معلومات اکٹھی کرنے کا ٹاسک خفیہ ایجنسی کو دیدیا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اس کے ماتحت اداروں میں کرپشن کے خاتمے اور اچھی ساکھ کے حامل افراد کے اہم عہدوں پر تقرر کیلئے ایف بی آر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل پھر سے فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے ایف بی آر سے انٹیگریٹی مینجمنٹ یونٹ کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے جب کہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں کے ملازمین سے متعلق تفصیلات لینے کے لئے سول انٹیلی جنس ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا ہے، انٹیلی جنس ایجنسی نے ملازمین کے دفاتر اور رشتے داروں سے معلومات لینا شروع کردی ہیں،اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے میڈیا کو بتایا کہ 2019 میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل(آئی ایم سی) قائم کیا گیا تھا، اس سیل کے قیام کا مقصد ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں میں ملازمین و افسران کی کرپشن کی شکایات کی چھان بین کرنا اور اچھی ساکھ کے حامل افسران کی فہرستیں مرتب کرکے ایف بی آر انتظامیہ کو فراہم کرنا تھا تاکہ اہم اور حساس عہدوں پر اچھی ساکھ کے حامل قابل اور ایماندار افسران تعینات کیے جائیں۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے یہ سیل سست روی کا شکار تھا، نئی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پھر سے اس سیل کو فعال کرنےکا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل کو فعال کیا جارہا ہے اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کے لئے اس سیل کی کارکردگی رپورٹ بھی تیار کی جارہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ جلد وزیراعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کردی جائے گی، جس کے بعد اس حوالے سے وزیراعظم کو خصوصی بریفنگ بھی دی جائے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں قائم انٹیگریٹی مینجمنٹ یونٹ نے اب تک ایف بی آر اور ماتحت اداروں کے مجموعی طور پر 12 ملازمین و افسران کو کرپشن ثابت ہونے پر سزائیں دی ہیں، ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اہم ترین عہدوں پر تقرریوں سے قبل ادارے نے متعلقہ تفصیلات لینے کیلئے سول انٹیلی جنس ایجنسی کو بھی ٹاسک دے دیا ہے اور یہ ادارہ افسران کی رپورٹ مرتب کرے گا، انٹیلی جنس ایجنسی نے گریڈ 19، 20 اور 21کے ملازمین سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں۔
2 تبصرے
ہم تو ہر چیز پر ٹیکس دیتے ہیں مگر پاکستان ترقی نہیں کرتا کیونکہ ہمارے ملک میں کرپشن بہت زیادہ ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) دونوں کرپشن کرتی ہیں کراچی کو تو پیپلزپارٹی نے کوڑا دان بنادیا ہے۔
کچھ بھی کرلیں جب تک حکمران طبقے کی عیاشیاں بند نہیں ہونگی اس وقت تک کچھ نہیں ہوگا، غریب ٹیکس دے اور ایک ڈپٹی کمشنر اور میجر فور ویلر گاڑیوں میں اپنی فیملی کو سیر سپاٹے کرئیں۔