امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ شام میں ایرانی سفارتخانے پر حملے میں اُس کا کوئی کردار نہیں جہاں اس حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے 7 اعلیٰ عہدیداروں سمیت 13 افراد شہید ہوگئے تھے، خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکا کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہمارا دمشق میں کیے گئے حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور ہم اس میں کسی بھی طرح سے ملوث نہیں ہیں، اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کا اصل حامی اور مددگار امریکا پر اس حملے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، دوسری طرف انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اسرائیلی کارروائی کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی سفارتخانے پر حملہ کر کے اسرائیل نے خطرناک لکیر عبور کرلی ہے، ایرانی سفارتخانے پر حملے کے بعد لبنان کے مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے بھی بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں ایرانی سفارتخانے پر حملہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ یان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کے لئے مناسب اور واضح اقدام کرے، منگل کو سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں امیر عبداللہ یان نے بتایا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو ایک فون کال میں یاد دلایا کہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری اٹھاتی ہے، ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبد اللہ یان نے اقوام متحدہ کے سکیریٹری جنرل سے ٹیلیفونک گفگتو میں مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے پر دو ٹوک ردعمل دے۔