پاکستان کی وفاقی حکومت نے بینکوں سے گزشتہ 2 ماہ کے دوران 700 ارب روپے اضافی قرضے لئے ہیں، جس کے بعد ان کا حجم 47 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، اسٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وفاقی حکومت نے جولائی تا مارچ کے دوران ریکارڈ 46 کھرب 90 ارب روپے کے قرضے لئے ہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے بھاری قرضے لئے جانے کے سبب نجی شعبہ کی جانب سے 70 فیصد کم قرضے لیا گیا ہے نتیجتاً اس سے معاشی ترقی کے لئے مشکلات درپیش رہیں گی، نمایاں ریونیو اکٹھا کرنے کے باوجود ریکارڈ قرضے حکومت کے بھاری اخراجات کو ظاہر کرتے ہیں، جو قرضوں کی لاگت پر غور و فکر کئے بغیر لئے گئے ہیں، حکومت ریکارڈ شرح پر قرضے لے رہی ہے، نگران حکومت نے یکم جولائی سے 19 جنوری 24-2023 کے دوران 39 کھرب 90 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا تھا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 13 کھرب 98 ارب روپے کے مقابلے میں 185 فیصد زیادہ تھا، مالی سال 2022 اور مالی سال 2023 کے دوران حکومت نے بینکوں سے بالترتیب 34 کھرب 48 ارب روپے اور 37 کھرب 16 ارب روپے کے قرضے لئے تھے، کچھ ماہرین کو یقین ہے کہ قرض لینے کے موجودہ رجحان کو دیکھا جائے تو حکومت جون 2024 تک کل 65 کھرب تا 70 کھرب تک کے قرضے لے سکتی ہے۔
وفاقی حکومت زیادہ ریونیو حاصل کرنے کے لئے توانائی کی قیمتیں بڑھا رہی ہے لیکن بینکوں سے لئے جانے والے قرضوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی آمدنی اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے، وفاقی حکومت نے جس لاپرواہی قرضے لئے ہیں، اُن پر سود کی ادائیگیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کل بجٹ کے تقریباً 50 فیصد تک پہنچ چکی ہیں، بلکہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے، مالی سال 2023 کے دوران اقتصادی شرح نمو منفی رہی تھی اور حالیہ رجحان سے عندیہ ملتا ہے کہ شرح نمو گزشتہ سال کے جیسی ہوسکتی ہے، نجی شعبہ اپنے وسائل پر بھروسہ کر رہا ہے جبکہ مقامی سرمایہ بھی نمایاں طور پر کم ہے۔
2 تبصرے
ن لیگ پیپلزپارٹی اور نظام الدین کی حکومت قرضوں پر موجیں کرکے عوام کو بوجھ تلے دباتے جارہے ہیں
پی ڈی ایم 2 حکومت ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے، فوجی جنرلز نے ایک جوکر کو حکومت کا سربراہ دوسرے کو صدر بنادیا ہے جو کھڑے کھڑے پیشاب کردیتا ہے۔