یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے ایرانی ردعمل کے خدشات کے دوران امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں عسکری استعداد بڑھا رہا ہے، امریکہ کے مطابق یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ تہران جلد ہی اسرائیل پر حملہ کر دے گا، واشنگٹن میں ایک امریکی دفاعی اہلکار نے وضاحت کی کہ ہم علاقائی سالمیت کی کوششوں کو مضبوط بنانے اور امریکی افواج کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے خطے میں اضافی وسائل بھیج رہے ہیں، امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن نے کہا ہے کہ ان کا ملک توسیع شدہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کام کر رہا ہے ساتھ ہی خطے میں تمام امریکی افواج کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں کسی بھی ممکنہ پیش رفت کے حوالے سے اپنی تیاری کو بہتر کر رہے ہیں۔
دو امریکی حکام نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو کہا تھا کہ امکان ہے کہ تہران آج ہی اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کردے گا، اس حملے میں ایران اسرائیل کے اندر فوجی اہداف کے خلاف 100 سے زیادہ ڈرونز اور درجنوں میزائل استعمال کر سکتا ہے، دونوں عہدیداروں نے کہا اسرائیلیوں کے لئے اس سائز کے حملے کا مقابلہ کرنا مشکل ہوگا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ تہران بڑے پیمانے پر حملے سے بچنے کے لئے چھوٹے پیمانے پر بھی حملہ کر سکتا ہے، دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کو اسرائیل پر حملے سے باز رہنے کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں۔