امریکی صدر کو ایک بریفنگ امریکی حکام نے بتایا ہے کہ ایران اسرائیل کے اندر بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر، ہوائی اڈے اور توانائی کے مراکز سمیت اہم مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، مشرق وسطیٰ پر گہری نظر رکھنے والی یونان کی ایک آزاد تجزیہ کار ایفا کولوریوتی کہتی ہیں کہ ایران دھمکی دینے کے ساتھ ساتھ اب بھی علاقائی اور بین الاقوامی فورمز کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ وہ فوجی ردعمل کے متبادل سیاسی آپشن کی تلاش میں ہے، ایران کی دھمکی کے بعد خطے میں صورت حال کشیدہ ہے اور کئی ملکوں نے اپنے شہریوں کو اسرائیل، فلسطین، ایران اور لبنان میں سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے، دوسری طرف اسرائیلی اور مغربی ماہرین اور تجزیہ کار اس بارے میں قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں ایران کی جوابی کارروائی کس نوعیت کی ہو سکتی ہے، امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن نے کہا ہے کہ ان کا ملک توسیع شدہ جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کام کر رہا ہے ساتھ ہی خطے میں تمام امریکی افواج کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں کسی بھی ممکنہ پیش رفت کے حوالے سے اپنی تیاری کو بہتر کر رہے ہیں۔
اُدھر واشنگٹن میں انٹیلی جنس حکام نے امریکی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ داعش خرانساں امریکی میں سلسلہ وار دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، قومی سلامتی اور نفاذ قانون کے حکام طویل عرصے سے ان چھوٹے گروہوں اور افراد کے بارے میں فکر مند رہے ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں دہشت گردی کی سازشوں سے متاثر ہو کر امریکہ پر حملے کیے لیکن ایف آئی بی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نےقانون سازوں کو یہ بتایا کہ کچھ اس سے بھی زیادہ تشویش ناک چیز ہو سکتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ایک ایسے مربوط حملے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں جو داعش خراسان گروپ کے اس حملے سے مشابہت رکھتا ہو جو ہم نے کچھ ہفتے قبل روس کے ایک کنسرٹ ہال پر دیکھا تھا، قانون سازوں کے سامنے اپنی تیار شدہ رپورٹ میں ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے افغانستان میں موجود داعش خرانسان گروپ کے خفیہ اجلاسوں کے بارے میں بتایا ہے، ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امریکہ بدستور خطرے کے شدید ماحول میں ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ چوکس رہیں اور مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر اپنے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔