عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا 29 اپریل تک اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، جس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 20 مارچ 2024 کو طے پایا تھا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط ملے گی اور آخری قسط کی حتمی منظوری کے ساتھ ہی 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا، قبل ازیں پاکستان کے معاملے پر آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس اپریل کے آخر میں بلانے کا عندیہ دیا گیا تھا اور وفاقی وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے آخری قسط کیلئے تمام اہداف پورے کرلئے ہیں اور اسٹاف لیول معاہدے کے ساتھ جائزہ مشن آخری قسط جاری کرنے کی سفارش کرے گا، دوسری جانب وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے 16 اپریل کو واشنگٹن میں غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کے لئے 6 ارب ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع ہوگئی ہے، محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کے معاہدے کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط رواں ماہ کے آخر تک منظور ہونے کا امکان ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان نے کئی ارب ڈالر قرض کے نئے طویل مدتی پروگرام کے لئے بھی درخواست دی جائے گی۔
واشنگٹن میں غیرملکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کا مقصد مئی میں نئے قرض کے خاکے پر اتفاق کرنا ہے، موجودہ قرض پروگرام اپریل میں ختم ہوجائےگا اور مئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض معاہدے کی امید ہے، وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ایک طویل اور بڑے قرض کی تلاش میں ہے، میکرو اکنامک استحکام، سرکاری اداروں کی اصلاحات کیلئے مدد ضروری ہے، توقع ہے آئی ایم ایف کا مشن مئی کے وسط میں اسلام آباد میں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قرضوں کا بڑا حصہ رول اوور کیا جا رہا ہے، رواں یا اگلے مالی سال کے دوران بڑا خطرہ نظر نہیں آرہا ہے، ہمیں ہر سال اوسطاً 25 ارب ڈالرز ادائیگی کرنا ہوتی ہے، وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ گرین بانڈ کے ساتھ عالمی مارکیٹس میں واپسی کی امید رکھتے ہیں، ہمیں ایک مخصوص درجہ بندی کے ماحول میں واپس آنا ہوگا اور ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے، امید ہے کہ اگلے مالی سال میں درجہ بندی میں بہتری آئے گی۔