پاکستان فوج کے سابق افسران پر مشتمل تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی کے بانی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی کا کہنا ہے کہ جس بھی آرمی چیف نے مدت ملازمت میں توسیع لی اس نے حقوق العباد کی خلاف ورزی کی ہے، جس کی اللہ کے ہاں بھی معافی نہیں ہے، ایکسٹینشن لینے اور دینے والے دونوں کو سزا ملنی چاہیئے، اتوار کو راولپنڈی میں ہونے والے اجلاس میں جنرل فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ آج ہماری فوج کی کوئی عزت کیوں نہیں رہی، ان سب کی بڑی وجہ غلط قیادت کے فیصلے ہیں، ملک میں قومی زبان کے حوالے سے پہلا غلط فیصلہ کیا گیا، اس کے علاوہ ہم سب سے حقوق العباد کے حوالے سے بھی غلطیاں ہوئی، اس کی معافی اللہ کے ہاں بھی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق آرمی چیف کی مدتِ ملازمت تین سال کے لئے رکھی گئی ہے، سابق آرمی چیف جنرل کیانی کو کہا تھا کہ مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لیں اسے میں آپ کی عزت ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے نو سالہ دورِ اقتدار کے بعد پاکستان کے دو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع لی تھی، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی ایکسٹینشن کے خواہاں تھے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اُنہیں ایکسٹینشن نہیں دی تھی جس کی وجہ سے آرمی چیف اور حکومت کے تعلقات میں تناؤ آیا تھا، تاہم جنرل راحیل شریف کے قریبی حلقے اس تاثر کی نفی کرتے رہے ہیں، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدر لیفٹننٹ جنرل (ر) عبد القیوم ملک کا کہنا تھا کہ اداروں کے خلاف انتشار کر کے اپنی سیاست کو چمکانے سے گریز کرنا ہو گا، ماضی میں ایک سیاسی جماعت کو ہٹایا گیا تو اس کے بعد انتشار کی ہوا زیادہ تیز چلی ہے، سیاسی صورت حال کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے، اس کے لئے اختلافات ختم کرنا ہو گا۔ اداروں کے خلاف انتشار کر کے اپنی سیاست کو چمکانے سے گریز کرنا ہو گا۔