امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت میں انسانی حقوق کی صورت حال اس کے ایجنڈے میں شامل ہے اور وہ اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا، امریکی محکمۂ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے یہ بات میڈیا بریفنگ کے دوران اس وقت کہی جب ان سے انسانی حقوق سے متعلق محکمۂ خارجہ کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ پر سوال کیا گیا، واضح رہے کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی اور فوج کی حمایت سے برسراقتدار لائی گئی پی ڈی ایم کی حکومت کے دور میں اور بعدازاں نگراں حکومتوں کے دور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسرشپ، صحافیوں کا قتل، تشدد اور اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کی عام انتخابات میں واضح کامیابی کے باوجود دھاندلی کے ذریعے اقلیتی جماعت کو اقتدار سپرد کرنے کے باوجود امریکہ اور مغربی ملکوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نہایت ہلکا موقف اپنایا ہے، اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر ابھی تک سنجیدہ نوٹس نہیں لیا ہے، امریکی ترجمان سے پوچھا گیا کہ پاکستان اس سے قبل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حصہ نہیں رہا تو اب کیا ہوا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو وہاں گزشتہ ایک سال سے کوئی خلاف ورزی ہوتی نظر آئی ہے؟ جواب میں ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ محکمۂ خارجہ کی سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں پاکستان پر بھی ایک حصہ شامل ہے۔
امریکی ترجمان نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور ایجنڈے میں شامل ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے ہم پاکستان کے ساتھ بھی اٹھاتے رہیں گے، یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان میں سیاسی و سماجی سطح پر عام لوگوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی متعدد مثالیں دی گئی ہیں، رپورٹ میں پاکستان میں 2023 کے دوران تحریک انصاف کو ریاستی سطح پر کچلنے کیلئے نو مئی کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی پامالی کے متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں کے واقعات، حکومت یا اس کے ایجنٹوں کی طرف سے ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک، من مانی حراستیں، آزادیٔ اظہار اور میڈیا کی آزادی پر سنگین پابندیاں شامل ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال سے ابتک پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی جب کہ حکومتِ پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لئے شاذ و نادر ہی اقدامات کیے ہیں۔