ایران کے وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ منسلک بحری جہاز کے عملے کو قونصلر رسائی دے دی گئی ہے اور توقع ہے کہ انہیں رہا کر دیا جائے گا، ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہ یان نے اپنے پرتگالی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز کے عملے کی رہائی کا انسانی مسئلہ ہمارے لئے سنگین تشویش کا باعث ہے، میڈیا رپورٹ میں ان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شپ کا عملہ تہران میں ان کے سفارت کاروں کے حوالے کردیا جائے گا، میڈیا رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ پیش رفت کب تک ہوگی، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ آریز کو بحری قوانین کی خلاف ورزی پر قبضے میں لیا تھا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شپ اسرائیل سے منسلک تھا، ایم ایس سی نے آریز کو گورٹل شپنگ سے لیز پر لیا ہے جو کہ سے منسلک زوڈیاک میری ٹائم کے ساتھ ملحقہ ہے جو جزوی طور پر اسرائیلی تاجر ایال اوفر کی ملکیت ہے، واضح رہے کہ 3 اپریل کو ایران کے پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا، ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی بحری فورسز کے ہیلی کاپٹر کو بحری جہاز پر اتار کر اس پر قبضہ کیا گیا تھا۔
دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں 13 اپریل کو رات گئے ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں میزائل اور دھماکا خیز ڈرونز داغے تھے جب کہ بعد ازاں اسرائیل نے بھی ایران پر جوابی حملے کرنے کا دعویٰ کیا تھا، ترجمان ایرانی دفتر ناصر کنانی نے کہا تھا بحری قوانین کی خلاف ورزی اور ایرانی حکام کی کال کو نظر انداز کرنے کے بعد یہ بحری جہاز ایران کے سمندری حدود میں داخل ہوا، ایران کو یقین ہے کہ اس جہاز کے اسرائیل سے تعلقات ہیں، جب کہ اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ ایران بحری قزاقی کر رہا ہے لہٰذا اس پر پابندیاں لگائی جانی چاہئیں، ایرانی حکومت جو حماس کی حمایت کرتی ہے بحری قزاقوں جیسی کارروائیاں کر رہی ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یورپی یونین اور دنیا کے دیگر ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور ایران پر ابھی پابندیاں لگائیں۔