انڈیا کی معروف جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی امریکی حمایت کے وجہ سے نئی دہلی میں امریکی سفیر کی ایک تقریب میں موجودگی کے خلاف احتجاج کیا، میڈیا رپورٹ کے مطابق انڈیا میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسیٹی کو پیر کی سہ پہر نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں امریکہ اور انڈیا کے تعلقات پر گفتگو کے لئے مدعو کیا گیا تھا، یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکہ میں طلبہ اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ان کی یونیورسٹیاں اسرائیل کے ساتھ ساتھ مالی تعلقات منقطع کریں کیونکہ اس کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے غزہ میں 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے مارے گئے ہیں، یونیورسٹی کے کنونشن سینٹر میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (جے این یو ایس یو) کے زیر اہتمام 100 سے زائد طلبہ نے گارسیٹی کی دعوت پر احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ بھی اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں جاری نسل کشی میں شریک ہیں۔
جے این یو ایس یو کے صدر دھننجے نے میڈیا کو بتایا کہ ایسے شخص کو یونیورسٹی میں بلا کر جو نسل کشی کی حمایت کر رہا ہے، ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ انڈین طلبہ اور اُن کی نمائندہ تنظیم جے این یو اس معاملے پر خاموش نہیں ہے اور ہم بولیں گے، ان کا مزید کہنا تھا ہم غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کے لئے امریکی حمایت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل سے وابستہ کمپنیوں سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے پر سینکڑوں امریکی کالجوں کے طالب علموں کو گرفتار اور معطل کردیا گیا ہے، طالب علموں کی قیادت میں یہ تحریک اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر حملے شروع کیے جانے کے تقریباً چھ ماہ بعد شروع کی گئی ہے، دھننجے نے کہا کہ ہم طالب علم ہیں اگر مظالم ہو رہے ہیں اور بے بنیاد قتل ہو رہے ہیں تو اس کے خلاف بولنا سماج کے تمام طبقوں کی ذمہ داری ہونی چاہیئے، جو مناظر ہم دیکھتے ہیں ان سے ہم کانپ جاتے ہیں اور وہ ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتے ہیں، اگر ہم بات نہیں کرتے تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں ایک سماجی وجود ہونے کا حق ہے۔