کراچی میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ارسلان منظور نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں 2025 کے دوران ستمبر تک سائبر جرائم کی شرح میں 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ پاکستان میں ڈیجیٹل خواندگی کی شدید کمی ہے، جس کے باعث شہری باآسانی ہیکرز کے جھانسے میں آجاتے ہیں اور اپنے واٹس ایپ پر موصول ہونے والے او ٹی پیز خود ہی فراہم کر دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ساز صرف نوجوان نسل کو مدنظر رکھ کر پالیسیاں بنا رہے ہیں جبکہ ڈیجیٹل دھوکہ دہی ہر عمر کے افراد کے ساتھ ہو رہی ہے چاہے وہ بیبی بومر ہوں یا جنریشن ایکس یا زی، انہوں نے واضح کیا کہ سال کے اختتام تک کرائم ریٹ کے مزید تبدیل ہونے کا امکان ہے، پاکستان میں سائبر کرائم میں یہ اضافہ کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے کی تیاری، مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء اور ملکی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کے دوران سامنے آیا ہے، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں ادارے کو 73000 سے زائد شکایات موصول ہوئیں جن میں سے صرف 1604 مقدمات درج کیے گئے جبکہ ان شکایات میں سے نصف کے قریب مالی دھوکہ دہی سے متعلق تھیں، اس تمام صورتحال کے باوجود پاکستان کی عالمی سائبر سکیورٹی انڈیکس میں درجہ بندی بہتر ہوئی ہے اور 2021 میں 79ویں پوزیشن سے 2024 میں پاکستان دنیا کے 46 سرکردہ ممالک میں شامل ہوگیا ہے، ارسلان منظور کے مطابق یہ درجہ بندی کرائم کی شرح کو مدنظر رکھ کر نہیں کی جاتی بلکہ قانونی تکنیکی اور ادارہ جاتی صلاحیتوں کی بنیاد پر ہوتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل خواندگی عام کرنے کیلئے سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور قانون سازوں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ہر عمر کے افراد کو اس حوالے سے تربیت دی جا سکے،
کراچی میں 2025 کے دوران اب تک 29000 شکایات موصول ہو چکی ہیں سال کے اختتام تک کرائم ریٹ کے مزید تبدیل ہونے کا امکان ہے ڈیجیٹل خواندگی عام کرنے کیلئے سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور قانون سازوں کو مل کر کام کرنا ہوگا
این سی سی آئی اے کے ایک اور اہلکار کے مطابق صرف کراچی میں 2025 کے دوران اب تک 29000 شکایات موصول ہو چکی ہیں جن میں مالیاتی فراڈ، ہراسانی اور نازیبا مواد کے واقعات شامل ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں خاصے زیادہ ہیں، 2024 کے آغاز میں ویک فیلڈ ریسرچ نے ویزا کی جانب سے ایک سروے کیا، جس کے نتائج کے مطابق پاکستان میں ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی آن لائن مالیاتی فراڈ کا شکار ہوا رپورٹ کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی صارف کو ایک سے زائد مرتبہ ڈیجیٹل اسکیمز کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ سروے سی ای ایم ای اے خطے (جس میں افریقہ، مشرقی یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کی 17 مارکیٹیں شامل ہیں) سمیت پاکستان میں کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں 55 فیصد صارفین 2024 میں کم از کم ایک بار کسی مالیاتی اسکیم یا گھوٹالے کا شکار بنے یہ شرح 2023 میں 52 فیصد تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل فراڈ کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، ویزا کمپنی کے پاکستان اور افغانستان میں کنٹری منیجر عمر ایس خان نے بتایا کہ بیبی بومر اور جنریشن ایکس کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ وہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت نہیں رکھتے، انہوں نے خبردار کیا کہ اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے ہیکرز انتہائی حقیقت سے قریب آوازیں تیار کررہے ہیں جنہیں کسی جاننے والے یا ادارے کا تاثر دے کر مالی امداد کی اپیل کی جاتی ہے یا انعامی اسکیموں کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے، یہ نیا طریقہ کار وائس کلوننگ اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جو کہ روایتی فشنگ حملوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہو چکا ہے، ویزا نے 2024 کے دوران دنیا بھر میں دو سو تین ارب ڈالر کے ممکنہ فراڈ کو اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے روکا ہر ماہ کمپنی 90 ملین ویب اور ایپ حملے 340 ملین بوٹ حملے اور 11 ملین فشنگ حملے ناکام بناتی ہے جن میں ای میل اور او ٹی پی کے ذریعے کیے جانے والے فراڈ شامل ہیں