تحریر محمد رضا سید
امریکی سینٹرل کمانڈ اور قطر نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی نوعیت کے پہلا مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ قائم کیا ہے، جسکا افتتاع العدید ایئر بیس پر پیر کے روز کیا گیا، یہی العديد ایئر بیس جسے ایران نے جون میں ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کے جواب میں میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تھا، امریکہ نے ستمبر میں دوحہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد قطر کے ساتھ اپنی فوجی شراکت داری مزید مضبوط کرنے کا اعلان کیا تھا، ان حملوں میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے دوران حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں قطر کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات نے واشنگٹن میں خاصی تنازعہ پیدا کیا تھا، ان میں امریکی ریاست آئیڈاہو میں قطری فضائیہ کے تربیتی مرکز کے قیام اور قطر کی جانب سے صدر ٹرمپ کو مستقبل میں ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کیلئے طیارہ تحفے میں دینے جیسے معاملات شامل تھے، جن پر امریکی دارالحکومت میں تنقید اور شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا، پیر کے روز افتتاحی تقریب کے دوران سینٹ کام کے کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر اور قطر کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل جاسم المناعی نے فیتہ کاٹ کر کمانڈ پوست کا افتتاح کیا، سینٹ کام نے اپنے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں اس تقریب کی تصدیق کی ہے، العدید ایئر بیس امریکہ کیلئے خطے میں اپنی فوجی طاقت کے اظہار کا ایک اہم مرکز ہے، جس نے خلیج فارس کے عرب ملکوں پر اپنی ہیبت قائم کی ہوئی ہے جوکہ اِن ملکوں کے سیاسی فیصلوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، قطر نے خود کو ایک جانب مشرقِ وسطیٰ کے ثالث اور دوسری جانب امریکی اثر و رسوخ کے ذریعے طاقت کے مرکز کے طور پر منوایا ہے، مئی میں ٹرمپ کے دورۂ خلیج فارس کے دوران قطر نے امریکہ کے ساتھ ایک کھرب ڈالر سے زائد کی اقتصادی سرمایہ کاری کے وعدے کیے تھے، ستمبر میں صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اگر قطر کے علاقائی خودمختاری یا اہم تنصیبات پر کوئی مسلح حملہ ہوتا ہے تو اسے امریکہ کے امن و سلامتی پر حملہ تصور کیا جائے گا، اس اعلان کا پس منظر قطر میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی فضائیہ کا حملہ تھا جس میں ایک قطری اہلکار بھی شہید ہوگیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے صدارتی حکم کے مطابق ایسے کسی بھی حملے کی صورت میں امریکہ تمام جائز اور مناسب اقدامات کرے گا، جن میں سفارتی، اقتصادی اور ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائیاں شامل ہوں گی تاکہ امریکہ اور قطر کے مفادات کا دفاع کیا جا سکے اور امن و استحکام بحال رہے، یہ امریکہ کی جانب سے کسی عرب ملک کو دیا جانے والا پہلا باضابطہ سلامتی کا عہد ہے، اسی کیساتھ امریکہ نے قطر کی فضائیہ کیلئے آئیڈاہو میں ایک تربیتی مرکز کی تعمیر کی منظوری کا بھی اعلان کیا، جو دونوں ممالک کے فوجی تعلقات میں ایک نئی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے، قطر میں بڑھتا ہوا امریکی کردار خطے کی سیاست پر لازمی طور پر اثرانداز ہوگا جو ماضٰ میں سعودی عرن اور قطر تنازعے کے پس منظر میں آل سعود کی بادشاہت کیلئے سنگین خطرہ ثابت ہوسکتا ہے، خیال رہے سعودی شاہی حکومت اپنی عوام کے خوف سے صدر ٹرمپ کے اصرار کے باوجود ابھی تک معاہدہ ابراہیمی میں شامل نہیں ہوا ہے، سعودی عرب جہاں مستقبل کے بادشاہ کیلئے شاہی خاندان میں مکمل اتفاق رائے موجود نہیں ہے اور ولی عہد محمد بن سلمان کو بادشاہ کے منصب پر پہنچنے سے پہلے شہزادوں کی بغاوت کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، امریکہ قطر میں اپنی فوجی موجودگی سے جہاں تزویراتی مفادات، توانائی کی سلامتی اور عرب دنیا میں طاقت کی نئی صف بندی سب ایک ساتھ نظر آرہی ہیں، اس سے قبل ستمبر میں قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بتایا کہ ہمیں نہ صرف خطے میں مشترکہ سلامتی کے تصور پر مکمل اعتماد ہے بلکہ اس مقصد کیلئے امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت داری پر بھی پورا یقین ہے، انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور قطر اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران غزہ میں نازک جنگ بندی کو برقرار رکھنے کیلئے مل کر کام کررہے ہیں اور آئندہ اقدامات میں ممکنہ طور پر علاقائی فورسز کے درمیان ہم آہنگی شامل ہوگی تاکہ جنگ بندی کی نگرانی کی جا سکے اور خطے میں استحکام کو سہارا دیا جاسکے۔
امریکی وائٹ ہاؤس کے مطابق سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان رواں ماہ 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، سعودی ولی عہد کا دورہ واشنگٹن خطے کی غیرمستحکم حالات کے دوران ہورہا ہے جہان بنیادی موضوع معاہدہ ابراہیمی میں سعودی عرب کی شمولیت ہوگا، امریکی صدر سعودی ولیعہد کو جلد اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اصرار کریں گے، سعودی عرب نے اپنے اُصولی موقف کا ایک سے زائد بار اطۃار کیا ہے جو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے۔
جمعرات, نومبر 6, 2025
رجحان ساز
- علاقائی تبدیلیوں کے تناظر میں ایرانی اسپیکر کا دورۂ پاکستان کیا باہمی معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائیگا
- غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف موقف نے ممدانی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا !
- امریکہ اور قطر کے مشترکہ فضائی دفاعی کمانڈ پوسٹ کا افتتاح خطے میں نئی صف بندی کی شروعات !
- پاکستان، ہندوستان کشیدگی دوران سنگاپور اور دبئی کے ذریعے دس ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے !
- اسرائیل کی حمایت ترک کیے بغیر امریکہ سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں، آیت اللہ خامنہ ای کا اعلان
- پیپلزپارٹی کا امتحان شروع 27 ویں ترمیم کیلئے 18ویں آئینی ترمیم کو قربان کیلئے بلاول بھٹو ہونگے؟
- کراچی میں کالعدم سندھو دیش ریولیوشنری آرمی کے خلاف مخبری پر مبنی کارروائی 2 افراد کو گرفتار !
- پاکستان: سمندری پانیوں میں تیل و گیس کی دریافت کے دعوے، 23 بلاکس کیلئے بولیاں موصول

