عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ سینیٹ میں امریکا کے ساتھ معدنیات سے متعلق معاہدے پر دیئے گئے بیان پر وزیراعظم شہباز شریف سے معافی مانگ لی، تفصیلات کے مطابق ایمل ولی خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کہا کہ وزیرِاعظم نے اُنہیں سینیٹ میں تقریر کے بعد طلب کرلیا تھا، اے این پی کے سربراہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ اگر میں کھلے عام تنقید کرسکتا ہوں تو مجھ میں اتنی ہمت بھی ہے کہ اپنی غلطی پر معافی بھی مانگوں، اگر میرے اندازے اس معاہدے کے بارے میں غلط ثابت ہوئے تو میں معافی چاہتا ہوں، 30 ستمبر کو سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران ایمل ولی خان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تصویر کا حوالہ دیا تھا جو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کی گئی تھی جس میں فیلڈ مارشل ایک بریف کیس میں موجود معدنیات ڈونلڈ ٹرمپ کو دکھا رہے ہیں، اے این پی کے سربراہ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اس تصویر سے یوں لگتا ہے جیسے نایاب معدنیات کے سودے پر بات ہو رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کس معاہدے کے تحت، کس قانون اور آئین کے تحت یہ سب ہو رہا ہے؟ یہ آمرانہ طرزِ عمل ہے، معاف کیجیے، یہ جمہوریت نہیں، انہوں نے حکومت اور حکمران جماعت پر الزام لگایا کہ وہ عسکری اسٹیبلشمنٹ کی شرائط پر کام کررہی ہے اور جھوٹے صوبوں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو ان کی معدنی وسائل پر حقوق سے دور رکھا جا رہا ہے، انہوں نے ایس آئی ایف سی کو آئین کے خلاف ادارہ قرار دیا اور تنقید کی کہ وہ فیصلے ایک مرکزی نکتہ پر کررہی ہے اور صوبائی خود مختاری کو پامال کر رہی ہے، ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی مالی طور پر پاکستان کو ون یونٹ کی جانب لے جارہا ہے، آپ کے تمام فیصلے ایک ہی جگہ ہورہے ہیں، ایس آئی ایف سی ہی پنجاب کی زرعی پالیسی بنا رہا ہے اور یہی ادارہ نایاب معدنیات سے متعلق معاملات دیکھ رہا ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمان کی کوئی اہمیت باقی رہ گئی ہے؟ انہوں نے مسلم لیگ(ن) پر الزام لگایا کہ وہ عسکری اسٹیبلشمنٹ کی شرائط پر کام کر رہی ہے۔
بعد ازاں ایمل ولی خان نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ملاقات کے آغاز میں وزیرِاعظم نے کہا کہ یہ سب پارلیمان میں امریکی دورے سے پہلے ہونا چاہیے تھا، جس پر میں نے فوراً اُن کی معذرت قبول کی اور کہا کہ میری تقریر دیکھیں، میں نے صرف پارلیمان کی بالادستی کی بات کی، میں نے کسی کا مذاق نہیں اڑایا، ان کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم نے وضاحت دی کہ انہیں بعض مواقع پر فوج کے سربراہ کو اپنے ساتھ لے جانا پڑتا ہے کچھ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر وہ فیلڈ مارشل کو ساتھ لے جاتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بریف کیس میں معدنیات دکھانے والی تصویر سے متعلق شہباز شریف نے بتایا کہ امریکی صدر کو دیا گیا معدنیات کا تحفہ فیلڈ مارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا اور اس کا کسی ملکی یا غیر ملکی معدنیاتی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں تھا، انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کو اپنے اپنے صوبوں کی معدنیات پر حق حاصل ہے اور انہیں اس میں شامل کیا جانا چاہیے، ہم ترقی یا معیشت کی بہتری کے خلاف نہیں۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

