پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کیا جس کا حجم ساڑھے سترہ ہزار ارب روپے ہے، وفاقی وزیرخزانہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی گیارہ ہزار ارب روہے ہو گی۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے آٹھ ہزار 207 ارب روپے اور دفاع کیلئے دو ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، بجٹ دستاویز کے مطابق نئے مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 682 ارب سے زائد فنڈز جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں کیلئے 35 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم مختص کی گئی ہے، بجٹ کے مطابق این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے سے زیادہ ملیں گے، پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے جب کہ آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے دینے کی تجویز دی گئی ہے، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے تفصیل سے بات کی ہے، سولر پینلز کے حوالے سے وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی صنعت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا، وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ھدایت پر درآمدات پر عائد ٹیکسز کم کیے جا رہے ہیں، چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی کا ختم کی جائیگی، پانچ سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ کردیا جائے گا جبکہ کسٹم ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ حد 15 فیصد ہوگی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیرف اصلاحات کو مرحلہ وار لاگو کیا جائے گا اور قریب تمام شعبے جیسے فارما، آئی ٹی، ٹیلیکام، ٹیکسٹائل اور انجینیئرنگ شامل ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ان اصلاحات سے پاکستان ویتنام اور انڈونیشیا جیسے ممالک کی صف میں شامل ہو گا اور پاکستان میں اوسط ٹیرف خطے میں سب سے کم ہو جائیں گے، اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ میں کم آمدنی والے طبقے کو گھروں کی خرید یا تعمیر کیلئے سستے قرضوں کی فراہمی کی تجویز رکھی گئی ہے، قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے ایسے اقدامات کیے گئے جن کی وجہ سے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھا گیا، انھوں نے کہا مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی توقع ہے، انھوں نے کہا کہ اس مالی سال کے اختتام پر 38 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کا امکان ہے جب کہ موجوہ سال کے اختتام پر زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر ہو جائیں گے، وزیرِ خزانہ کی جانب سے دفاعی بجٹ کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، خیال رہے کہ گذشتہ برس دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔
جمعرات, اکتوبر 16, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید