تحریر: محمد رضا سید
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دو سالوں کے دوران مزاحمتی گروہوں کی جانب سے کئے گئے سائبر حملوں میں تقریباً 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر ہوئے کیونکہ اسلامی مزاحمتی ہیکر گروپوں نے فوجی نیٹ ورکس، اہم تنصیبات اور سرکاری میڈیا اداروں پر ہزاروں سائبر حملے کیے، اسرائیل کے خلاف مزاحمتی گروہوں کی سائبر سرگرمیوں کا جائزہ لینے والی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ پر دو سالہ اسرائیلی جارحیت کے دوران مختلف اوقات میں سائیبر حملوں کی وجہ سے اسرائیل کا تقریباً 40 فیصد انٹیلی جنس نظام متاثر ہوا یا سست پڑ گیا تھا، اس کے علاوہ توانائی اور ٹیلی کمیونیکیشن مراکز پر بڑے پیمانے پر فشنگ مہمات اور ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس حملے کیے گئے، سائبر انفارمیشن انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے تسلسل میں اسرائیل کے خلاف مزاحمتی گروہوں کی سائبر کارروائیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سائیبر حملوں کے دوران اسرائیل کے اہم بنیادی ڈھانچے، فوجی نظام اور سرکاری میڈیا اداروں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیل مخالف مزاحمتی گروہوں نے دو ہزار پانچ سو سے زائد مربوط سائبر حملے کئے، اسرائیلی نیوز آؤٹ لیٹ وائی نیٹ نیوز نے اسرائیل کے سائبر نیشنل ڈائریکٹریٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اکتوبر 2023ء کے بعد ایران، حزبِ اللہ اور حماس سے وابستہ 15 سے زائد گروپس نے اسرائیل پر سائبر حملے کئے ہیں، ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ میں نیشنل سائبر ڈائریکٹریٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ دسمبر 2023ء ایران اور حزبِ اللہ کی حمایت یافتہ ہیکرز کے سائیبر حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی حساس طبی معلومات چوری کرلی گئیں، تل ابیب پوسٹ کے مطابق اسرائیل کے نیشنل سائبر سربراہ گیبی پورٹنوئے نے بتایا کہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر سائیبر حملوں کی تعداد تین گنا بڑھ گئی تھی اور یہ سائیبر حملے ایران کے سپریم لیڈر کے حکم پر کئے جارہے تھے، پورٹنوئے نے مزید بتایا کہ تہران میں ایرانی انٹیلی جنس کے پاس ایک پوشیدہ سائبر یونٹ ہے جس نے حزبِ اللہ کے ساتھ مل کر نومبر 2023ء سے اسرائیل کے خلاف مربوط سائیبر حملے شروع کردیئے، اسرائیل ہائیوم میں شائع ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے راہداریوں میں نصب سرورز سے پتہ چلا کہ حماس نے جنگ سے پہلے شہری سکیورٹی کیمرے بھی ہیک کیے تھے، خاص طور پر غزہ پٹی کے ارد گرد کئی کیمروں تک اُن کی رسائی ثابت ہوئی ہے، اسرائیل نیشنل سائبر ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر جنرل گیبی پورٹنوئے نے بتایا کہ 2023 میں سائبر حملوں کی وجہ سے اسرائیل کو تقریباً 12 بلین شیکل(3 بلین ڈالر) کا سالانہ نقصان ہوا ہے۔
مغربی اور بین الاقوامی ذرائع نے بھی اسرائیل کے خلاف مزاحمتی گروپوں کے سائبر حملوں پر دقیق تجزیاتی رپورٹس تیار کی ہیں، مائیکرو سافٹ تھریٹ اینالیسس سینٹر نے بتایا کہ اکتوبر 2023ء کے بعد ایران کے وابستہ گروہوں نے اسرائیل پر سائبر اور نفسیاتی اثرات سے بھرپور مہمات تیز کردی تھیں، مائیکرو سافٹ کے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا گیا کہ ابتدا میں سائبر حملے عجلت اور بےترتیب تھے مگر بعد میں سائیبر حملوں کے ذریعے اسرائیلی نیٹ ورکس کو نشانہ بنانا زیادہ تباہ کن ہوگیا، اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18 اکتوبر 2023ء کو ایران کے زیرِِاثر شاہد کاویہ گروپ نے اسرائیلی سکیورٹی کیمروں پر مخصوص رینسم ویئر چلایا، جس کے بعد ان کے ایک سائبر فرنٹ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے نیواطیم فضائی اڈے کے کیمرے رینسم وئیر کے ذریعے ہیک کیا اور فلسطینیوں کیلئے مراعات حاصل کیں جبکہ اسرائیل نے ابتداً اس دعویٰ کو بے بنیاد کہا تھا، دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے مائیکروسافٹ اور چیک پوائنٹ جیسی مغربی سائبر سکیورٹی کمپنیوں کی مدد سے ڈیجیٹل استحکام بحال کرنے کی کوشش کی جس پر 250 ملین ڈالر خرچ ہوئے، جس سے جنگوں میں سائیبر حملوں محاذ کی تزویراتی اہمیت واضح ہوتی ہے، ایران سمیت مزاحمتی گروہوں کے سائیبر حملوں میں عوامی وارننگ سسٹمز میں مداخلت، سرکاری سرورز کی عارضی بندش اور حساس فوجی معلومات کا حصول شامل تھا، اسرائیلی اور مغربی سائیبر سکیورٹی اداروں نے بھی اس صورتِ حال پر رپورٹ دی ہے مثلاً چیک پوائنٹ سافٹ ویئر کے چیف اسٹاف گل میسنگ نے بتایا کہ جنگ کے بعد سے اسرائیلی اداروں پر حملوں کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ایک عام اسرائیلی ادارے پر اوسطاً ہفتے میں 22 سو حملے ہورہے تھے، انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل پر یہ سائیبر حملے زیادہ تر مزاحمتی گروپس کررہے ہیں، جن میں ایران، حزبِ اللہ کے ساتھ ساتھ ہیکٹوِسٹ گروپس شامل ہیں، چیک پوائنٹ کے اعداد و شمار بتاتت ہیں کہ 80 سے زیادہ گروپس اسرائیل پر سائیبر حملوں میں ملوث تھے اور یہ گروپس ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس، ڈیفیسمنٹ، رینسم ویئر اور وِپر جیسے طریقے استعمال کررہے تھے، اس دوران اسرائیلی فیکٹریوں، بجلی گھروں، ریفائنریوں، بجلی اور پانی کے نظام کو کنٹرول کرنے والے سینسرز اور سافٹ ویئر کو نشانہ بنایا گیا، حملہ آوروں نے ڈیٹا اور کمانڈز میں مداخلت کرکے نظام میں خلل پیدا کیا یا حفاظتی پیرامیٹرز میں تبدیلی کردی، اسرائیل پر سائیبر حملوں کے دوران بڑے پیمانے پر دیٹا لیکس کیا گیا جس میں حساس معلومات، مالی، کارپوریٹ یا سرکاری معلومات کی غیر مجاز تشہیر کی گئی ان لیکس کے نتیجے میں اسرائیل کو شناختی چوری، مالی نقصان ہونے کیساتھ ساتھ ساکھ کو دھچکا لگا۔
انٹرنیٹ آف تھنگز ہیکنگ کے ذریعے اسرائیل کے انٹرنیٹ سے جڑے آلات مثلاً کیمرے، سینسرز، وغیرہ کو ہیک کرکے ڈیٹا چوری کیا یا انہیں بوٹ نیٹ کے طور پر استعمال کیا گیا، ویب سائٹ ڈیفیسمنٹ کے ذریعے ویب سائٹس کی ظاہری شکل بدل کر ان پر اسلامی مزاحمتی گروہوں کے پیغامات نشر کئے گئے، غزہ جنگ کے دو سالہ عرصے کے دوران رینسم ویئر کے ذریعے سافٹ ویئر فائلوں یا نظام کو انکرپٹ کردیا گیا اور بحالی کیلئے تاوان طلب کیا گیا جبکہ ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس کے ذریعے سرورز پر اتنی زیادہ ٹریفک ڈالی گئی کہ وہ کام نہ کر سکیں ان سائیبر حملوں سے عارضی بندش، سست رفتاری اور کاروباری نقصانات ہوئے، ٹرسٹ ویوز اسپائیڈر لپب کے ایک تجزیاتی بلاگ میں بتایا گیا کہ کہ 9 اکتوبر 2023ء کو جنگ کے دوسرے دن سے ہی ایرانی حمایت یافتہ ہیکٹوِسٹ نامعلوم روحوں نے اسرائیل کے موبائل الرٹ اپ ریڈ الرٹ کو اے پی آئی کے ذریعے ہیک کیا اور فالس الارم نوٹیفکیشن بھیجے بعد ازاں دیگر گروپس نے ڈسٹریبیوٹڈ ڈینائل آف سروس سے الرٹ ایپس کو متعدد مرتبہ عارضی طور پر بند کیا، میکروسوفٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد اسرائیل پر سائبر حملوں میں ایران، حزبِ اللہ اور حماس سے منسلک گروپوں کا ہاتھ تسلیم شدہ ہے، اسرائیلی ذرائع اور بین الاقوامی تحقیق کار دونوں کے مطابق سائیبر حملے زیادہ تر ڈی ڈوس سے لے کر رینسم ویئر، ڈیٹا اسٹیلنگ اور وِپر تک مختلف نوعیت کے تھے، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انفراسٹرکچر کو بڑے نقصان سے بچا لیا گیا ہے، تاہم طبی مراکز، فنانس اور حکومت پر مسلسل حملوں کی وجہ سے سائبر تحفظ کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔
تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس حملے سب سے عام مگر کم نقصان دہ تھے جبکہ صنعتی ڈھانچے پر حملے کم مگر زیادہ مؤثر ثابت ہوئے، سائیبر حملہ آور گروہوں نے سرکاری اور فوجی ڈیٹا تک رسائی کیلئے مختلف خامیوں کو استعمال کیا، امریکہ اور نیٹو ممالک کی بھرپور مدد کے باوجود اسرائیل نہ صرف ایران بلکہ بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور یمن جیسے ممالک سے تعلق رکھنے والے گروہوں کے خلاف بھی کمزور ثابت ہوا، مزاحمتی ہیکرز کے مشترکہ آپریشنز نے اسرائیلی سائبر نیٹ ورکس کو مفلوج کر دیا اور فیصلہ سازی کے عمل کو متاثر کیا، رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے سائبر ٹیکنالوجی ترقی کررہی ہے، خطرات بھی اسی رفتار سے بڑھتے جارہے ہیں، موجودہ منقسم دنیا میں ممالک اپنی جغرافیائی کمزوریوں کو پورا کرنے اور قومی مفادات بڑھانے کیلئے ڈیجیٹل محاذوں کا سہارا لے رہے ہیں، مصنوعی ذہانت، آٹومیشن، مشین لرننگ اور بگ ڈیٹا کی پیش رفت نے عالمی سیاسی تنازعات کا نیا دروازہ کھولا ہے، جہاں ایرانی سائبر ماہرین اور مزاحمتی گروہوں نے شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ مزاحمت نہ صرف زندہ ہے بلکہ سائبر اسپیس میں مؤثر تزویراتی کردار ادا کررہی ہے۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید
غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
مصنوعی ذہانت، آٹومیشن، مشین لرننگ اور بگ ڈیٹا کی پیش رفت نے عالمی سیاسی تنازعات کا نیا دروازہ کھولا ہے، جہاں ایرانی سائبر ماہرین اور مزاحمتی گروہوں نے شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ مزاحمت نہ صرف زندہ ہے بلکہ سائبر اسپیس میں مؤثر تزویراتی کردار ادا کررہی ہے