قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ جمعے کی صبح چھ بجے اسلام آباد میں واقع راول ڈیم کے سپل ویز کھولے جائیں گے، این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ راول ڈیم میں پانی کی سطح 1751 فٹ تک پہنچ چکی ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے اطلاع دی جا چکی ہے، حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ کا کہنا ہے کہ تین ستمبر کو گڈو کے مقام پر چھ لاکھ 30 ہزار اور چار ستمبر کو سکھر کے مقام پر پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسکس پانی کی آمد متوقع ہے، این ڈی ایم اے نے کورنگ نالے سے ملحقہ آبادیوں میں رہائش پزیر افراد کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے، عوام سے التماس ہے کہ پانی کا بہاؤ تیز ہونے کی صورت میں نالے اور اس پر بنے عارضی پُل پار کرنے سے گریز کریں، نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے آئندہ دنوں کیلئے دریائے چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق 31 اگست 2025 کو دوپہر چار بجے کے قریب تریموں بیراج پر پانی کا بہاؤ سات لاکھ سے آٹھ لاکھ کیوسک تک متوقع ہے جس سے شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، حکام کے مطابق ممکنہ شدید سیلابی صورتحال چنیوٹ، جھنگ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو متاثر کرے گی، حکام کے مطابق دریائے چناب کے بائیں کنارے پر جھنگ کے قریب واقع 18 ہزاری کا علاقہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بریچنگ سائٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور 29 اگست کو صبح سات بجے بلوکی بیراج پر ایک لاکھ 50 ہزار سے دو لاکھ کیوسک کے درمیان بلند سطح کا سیلاب متوقع ہے، اس کے علاوہ لاہور کے نزدیک شاہدرہ کے علاقے سے بھی آئندہ 24 گھنٹے میں پانی کا بڑا ریلا گزرنے کی توقع ہے اور جمعرات کو وہاں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جاتا رہا ہے۔
دریائے راوی میں شاہدرہ کے علاقے میں ہائی رسک یونین کونسلز میں جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، دھیر اور بیگم کوٹ شامل ہیں، این ڈی ایم اے کے مطابق راوی میں سیلاب سے شیخوپورہ، فیروزوالہ میں فیض پور، برج عطاری، کوٹ عبدالمالک میں پانی آنے کا خطرہ ہے، ممکنہ خطرات والی دیگر جگہوں میں ضلع شیخوپورہ، ننکانہ صاحب کے علاقے گنیش پور اور ضلع قصور، پتوکی میں پھول نگر، رکھ خان کے، کوٹ سردار سمیت ملحقہ علاقے شامل ہیں، این ڈی ایم اے کے مطابق یکم ستمبر تک سیلابی ریلا دریائے راوی میں ملتان کے قریب واقع سدھنائی ہیڈ ورکس سے گزرے گا، جو خطرناک حد تک ایک لاکھ 25 ہزار سے ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک تک رہنے کا امکان ہے، اس کی وجہ سے ضلع خانیوال میں غوث پور، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم اور کبیروالا سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں، یہ سیلابی ریلے تین ستمبر 2025 کی دوپہر تک پنجند تک پہنچیں گے جہاں چھ لاکھ 50 ہزار سے سات لاکھ کیوسک کا بہاؤ متوقع ہے، اسی تناظر میں پنجند اور بہاولپور کے علاقوں میں انخلا کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ پنجند وہ مقام ہے جہاں پنجاب سے آنے والے دریا دریائے سندھ میں شامل ہوتے ہیں۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید