کراچی میں بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد 7 ہوگئی، گزشتہ دو روز کے دوران وقفے وقفے سے مسلسل بارش نے تباہی مچا دی، ملیر اور لیاری کی ندیاں میں طغیانی آگئی، نشیبی علاقے ڈوب گئے، میئر کی درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ نے فوج طب کرلی، شہر کے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال کے باعث ریسکیو 1122، پاکستانی فوج اور رینجرز کی ٹیموں نے سینکڑوں شہریوں کو ریسکیو کیا، تفصیلات کے مطابق ریسیکیو سروسز نے بتایا ہے کہ شہر میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے مختلف واقعات میں مزید تین افراد جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد گزشتہ روز سے اموات کی تعداد بڑھ کر 7 ہوگئی جبکہ تین افراد لاپتا ہیں، ایدھی ریسکیو اہلکاروں نے گڈاپ ٹاؤن میں کونکر ندی میں گری ایک کار میں سے ایک مرد اور ایک خاتون کی لاشیں برآمد کیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 60 سالہ نبو گلاب اور 45 سالہ جاوید شاہ سے ہوئی ہے، علاوہ ازیں پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ 18 سالہ نوجوان احمد قادر کی لاش عباسی شہید اسپتال لائی گئی، انہیں نارتھ ناظم آباد بلاک سی سے منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگئے، ریسکیو 1122 کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملیر ندی میں 2 افراد کے لاپتا ہونے کے بعد ایک شخص کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے، بیان میں کہا گیا کہ زندہ بچ جانے والے کی شناخت مصطفیٰ علی گلاب کے طور پر ہوئی ہے جبکہ فاران اکرم تاحال لاپتہ ہیں ریسکیو 1122 کے مطابق ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور ڈپٹی کمشنر ملیر بھی جائے وقوع پر موجود تھے، شہر قائد میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، مسلسل بارش کے باعث کراچی کے ڈیم اوور فلو ہوگئے، جس کے باعث پانی سعدی ٹاؤن سمیت اسکیم 33 کے متعدد رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، ملیر، ایم نائن، سہراب گوٹھ، خمیسو گوٹھ، لیاری ندی، ملیر ندی، مچھر کالونی سمیت دیگر علاقے ڈوب گئے، ملیر اور لیاری کی ندی میں پانی کی سطح بلند ترین سطح ہوگئی، قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہونے سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
تھڈو ڈیم کی سطح گنجائش سے زیادہ ہونے پر قریبی علاقے ڈوب گئے، پانی کا ریلا ہائی روف، رکشے اور موٹر سائیکل کو بہا لے گیا، تھڈو ڈیم کا پانی موٹروے ایم نائن پر بھی آگیا، جس کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی، جسے بعد ازاں کئی گھنٹے بعد بحال کیا گیا، ڈیم سے آنے والے منہ زور ریلوں سے ملیر اور لیاری کی ندیوں میں بھی طغیانی کی صورت حال ہے، ملیر ندی میں پانی کی سطح بہت زیادہ بلند ہونے پر کورنگی میں ایک جانب کازوے اور دوسری جانب ڈیفنس سے کراسنگ جانے والا راستہ بند کردیا گیا، گڈاپ میں سپر ہائی وے سے تھڈو ڈیم جانے والی سڑک فقیرہ چوک سے بند کر دی گئی، خمیسو گوٹھ، جوکھیو گوٹھ بھی زیر آب آگئے، بکرا پیڑی سے میمن گوٹھ آنکھوں کے ہسپتال جانے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا، تھڈو ڈیم کے پانی نے سعدی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں کو بھی ڈبودیا، سپرہائی وے پر کاٹھور میں مول ڈیم سے پانی کا ریلا متصل آبادیوں میں داخل ہوگیا، لیاری ندی میں طغیانی کے باعث مچھر کالونی اور دھوبی گاٹ زیر آب آگئے، نشتر بستی، عیسیٰ نگری اور لاسی پاڑہ میں بھی صورتحال ابتر ہے، 2 روز سے جاری بارشوں سے حب ڈیم بھرنے لگا ہے، حب ڈیم میں پانی کی سطح میں 2 فٹ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حب ڈیم میں پانی کی گنجائش 339 فٹ ہے، جب کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح 335 فٹ تک پہنچ گیا ہے، حب ڈیم بھرنے میں 4 فٹ کی گنجائش رہ گئی، حب ڈیم میں سیلابی ریلے داخل ہونے سے پانی سطح مسلسل بڑھتی جارہی ہے، ترجمان ریسکیو کے مطابق سعدی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں پانی جمع ہونے کے باعث لوگوں کے پھنسنے کی اطلاع ملی, ریسکیو ٹیم نے پاکستانی فوج کے ہمراہ مجموعی طور پر 11 افراد کو ریسکیو کیا، جن میں 2 مرد، 3 خواتین اور 6 بچے شامل تھے، شہریوں کو سعدی ٹاؤن کے قریب سوسائٹی سے ریسکیو کر کے محفوظ مامات پر پہنچایا گیا۔
جمعرات, اکتوبر 30, 2025
رجحان ساز
- موساد سے معاہدہ نہیں ہوا، غزہ میں پاکستانی فوج بھیجنے کیلئے مشاورت آخری مرحلے میں داخل ہوگئی
- پاکستان: عمران خان حکومت ختم کئے جانے کے بعد ملک میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا !
- ایران کا بینکنگ نظام خطرات سے دوچار ہے ملک کا بینک آئندہ دیوالیہ، بینک ملی نے انتظام سنبھال لیا
- سعودی شہریوں کی توہین پر اسرائیلی وزیرخارجہ نے معذرت کرلی مگر بات بہت آگے بڑھ چکی ہے !
- بلوچستان: ضلع دُکی میں پوست کی کاشت کرنے پر 75 زمینداروں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل
- دہشت گردی کو بیرونی ایجنڈا قرار دینے سے مسئلہ برقرار رہتا ہے، پیشہ ورانہ پولیس کی ضرورت ہے
- ہینلے اینڈ پارٹنرز کا گلوبل انڈیکس میں پاکستان عالمی سرمایہ کاری کیلئے رسکی ملکوں میں شامل کردیا گیا !
- پاکستان میں رواں سال ابتک سائبر کرائم 35 فیصد اضافہ ہوا، ڈیجیٹل خواندگی کی کمی بنیادی وجہ ہے

