لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود ان کی تنظیم ہتھیار ڈالے گی اور نہ ہی پسپائی اختیار کرے گی، انہوں نے واضح کیا کہ لبنانی مزاحمتی اور سیاسی تحریک حزب اللہ پر ہتھیار ڈالنے کیلئے جو دباؤ ڈالا گیا وہ بے اثر رہا اور آئندہ بھی بے اثر ہی رہے گا، عرب نیوز کے مطابق بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں عاشورہ حسینیؑ کے موقع پر دسیوں ہزار عزاداروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نعیم قاسم نے کہا کہ یہ دھمکیاں ہمیں سرنگوں کرنے پر مجبور نہیں کر سکتیں، یاد رہے ایسی اجتماع سے کئی سال حزب اللہ کے شہید قائد سید حسن نصراللہ خطاب کرتے رہے، جس وقت نعیم قاسم نے سید حسن نصراللہ کی جانگداز شہادت کو فرزند رسولؐ سید الشہداء امام حسینؑ کی شہادت کا تسلسل قرار دیا تو مجمع آہ و بکا کرنے لگا، ستمبر میں اسرائیلی حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد قیادت سنبھالنے والے نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ کے مجاہدین ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ امن اور جنگ دونوں کیلئے تیار ہے، لبنان میں روز عاشورہ کے موقع پر عزاداری سید الشہدا کے حوالے سے مختلف اجتماعات ہوئے جس میں لاکھوں مومنین شریک ہوئے اور اپنے عزم کو کربلا کے شہیدوں کی قربانیاں یاد کرکے تقویت پہنچائی، اس موقع پر غزہ میں غذائی امداد سے محروم لوگوں اور خصوصاً بچوں کی بھوک سے ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کیا عزاداری کے اجتماعات میں کہا گیا کہ غاصب اسرائیل کا وزیراعظم نیتن یاہو مجسم یزید بنا ہوا ہے، جسے بچوں کی بھوک اور پیاس کا احساس نہیں ہے اور فلسطینیوں کو پہنچائی گئی امداد روک کر خوشی ہوتی ہے۔
نعیم قاسم کا سرنڈر نہ کرنے کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی ایلچی ٹام بیرک پیر کو بیروت پہنچنے والے ہیں، ایک لبنانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ لبنانی حکام ایک امریکی درخواست پر غور کررہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ کو سال کے آخر تک غیر مسلح کیا جائے، لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی سرحد کے قریب حزب اللہ کے عسکری ڈھانچے کو پیچھے ہٹا دیا ہے، اگرچہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان نومبر میں جنگ بندی ہوچکی ہے مگر اسرائیل نے حزب اللہ کے اہداف کو مسلسل نشانہ بنارہا ہے اور بیروت پر الزام لگایا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہا ہے، جنگ بندی معاہدے کے مطابق حزب اللہ کو اپنے جنگجو دریائے لیتانی کے شمال میں واپس بلانا تھا، جو اسرائیلی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر دور ہے، اسرائیل کو بھی اپنی تمام فوجیں لبنان سے واپس بلانی تھیں مگر اس نے اب بھی 5 ایسے مقامات پر اپنی افواج تعینات کر رکھی ہیں جنہیں وہ اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل قرار دیتا ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید