تحریر: محمد رضا سید
ایران کی معیشت پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث ملک کا ایک بڑا نجی بینک ، بینک آئندہ دیوالیہ ہوگیا ہے، جس کے بعد اس کا انتظام بینک ملی (نیشنل بینک آف ایران) نے سنبھال لیا ہے،ریگولیٹری حکام نے بینک آئندہ کی تحلیل کے بعد اسے بینک ملی میں ضم کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے، ہفتے کے روز مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر میں بینک آئندہ کی عمارت پر بینک ملی کا نیا بورڈ نصب کرتے ہوئے دکھایا گیا، ایران میں تیل و گیس کے شعبوں سمیت مالیاتی اداروں میں بدعنوانی اور اقربا پروری کے باعث معیشت مسلسل زوال پذیری کی طرف گامزن ہے، جس کا براہ راست اثر بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے، ایران کے مرکزی بینک (سی بی آئی) نے بینک آئندہ کے دیوالیہ ہونے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بینک کے تمام اکاؤنٹس، عملہ، اثاثے اور واجبات بینک ملی کے سپرد کر دیے جائیں گے، مرکزی بینک کے گورنر محمد رضا فرزین نے کھاتہ داروں کو یقین دلایا کہ وہ اپنی رقوم باآسانی نکال سکیں گے۔
بینک آئندہ سنہ 2013 میں ایک بینک اور دو کریڈٹ اداروں کے انضمام سے قائم ہوا تھا۔ یہ ادارہ دارالحکومت تہران کے قریب تہران مال کا مالک ہونے کی وجہ سے مشہور تھا، مقامی مبصرین کے مطابق اس منصوبے کی مالی معاونت میں سنگین بے قاعدگیاں ہوئیں، جن سے بااثر کاروباری شخصیات اور بعض انٹیلی جنس اہلکاروں نے فائدہ اٹھایا، مرکزی بینک کی حالیہ رپورٹس کے مطابق، بینک آئندہ کے جمع شدہ نقصانات 5,500 ٹریلین ریال (تقریباً 5.14 ارب ڈالر) تک جا پہنچے تھے، جبکہ اس کے اوور ڈرافٹس کی مالیت 3,100 ٹریلین ریال تھی، معاشی ماہرین کے نزدیک یہ صورتِ حال اس امر کی علامت ہے کہ ایران کے مالیاتی نظام میں بدعنوانی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
ایران کے مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں بینکوں کا مجموعی سرمایہ مارچ 2021 میں 5,200 ٹریلین ریال سے بڑھ کر جولائی 2025 میں 11,700 ٹریلین ریال تک جا پہنچا۔ تاہم، بینکوں نے بڑے پیمانے پر ایسے قرضے جاری کیے جن کی واپسی یا تو ممکن نہیں رہی یا تاخیر کا شکار ہے۔ مثال کے طور پر بینک آئندہ کے خسارے کی مالیت تقریباً 5.2 ارب ڈالر اور قرضوں کی مالیت 2.9 ارب ڈالر تھی، بینک آئندہ کے خطرے سے مشروط اثاثےمنفی سطح پر پہنچ چکے تھے، جب کہ عالمی معیار کے مطابق یہ شرح کم از کم 8 تا 10 فیصد ہونی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بینک کی واجبات اس کے کل اثاثوں سے زیادہ تھیں، یہی رجحان ایران کے دیگر نجی بینکوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جو مسلسل دیوالیہ پن کے خطرے کی زد میں ہیں۔
ایران کے کئی نجی بینکوں نے سیاسی و حکومتی اثرورسوخ رکھنے والے افراد کو بڑے قرضے دیئے، جن کی واپسی ممکن نہ رہی، اس کے علاوہ زیادہ تر سرمایہ ریئل اسٹیٹ منصوبوں میں لگا دیا گیا، جو کئی برسوں سے مندی کا شکار ہیں، نتیجتاً بینکوں کے اثاثے غیر متحرک (فریز) ہوگئے ہیں اور ان کی لیکوڈیٹی پوزیشن کمزور ہوچکی ہے، ایران کے نجی بینکوں کے زوال کی بنیادی وجوہات میں مالی بدعنوانی، حکومتی دباؤ، اور کرنسی کی مسلسل گراوٹ شامل ہیں۔ حکومت اکثر نجی بینکوں کو سرکاری اداروں کے خسارے پورے کرنے پر مجبور کرتی رہی ہے، جس سے انہیں مرکزی بینک سے قرض لینا پڑتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں افراطِ زر میں تیزی آئی اور ملکی کرنسی کی قدر مزید گری، جس کا براہِ راست بوجھ عام ایرانی عوام کو برداشت کرنا پڑا، تیجتاً عوامی اعتماد بینکاری نظام سے اٹھ رہا ہے، اور لوگ اپنے سرمائے کو غیر ملکی کرنسی اور سونے میں منتقل کر رہے ہیں۔ اس سرمائے کے جمود نے ترقیاتی سرمایہ کاری کو متاثر کیا، جس کے سبب بیروزگاری میں اضافہ ہوا۔
یہ تمام عوامل مجموعی طور پر اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ ایران کا بینکاری نظام انتظامی اور مالیاتی بحران کے دہانے پر ہے، اگر حکومت نے فوری اصلاحات نہ کیں تو نجی بینکوں کا پھیلاؤ عوامی اعتماد کے زوال، معاشی بحران اور مالیاتی عدم استحکام میں مزید اضافہ کرے گا، ایران کی حکومت کو چاہیے کہ وہ مالی بدعنوانی کے خاتمے اور شفافیت کے فروغ کے لئے حقیقی اصلاحاتی اقدامات کرے، خصوصاً ان حلقوں کے خلاف جو سیاسی اثرورسوخ کے ذریعے مالی مفاد حاصل کرتے رہے ہیں، تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران میں شفاف احتسابی نظام کے قیام کے بغیر مالیاتی نظام کی بحالی ممکن نہیں، کیونکہ موجودہ صورتحال میں سرکاری و بااثر حلقوں کا گٹھ جوڑ ملکی معیشت کیلئے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے, اقتصادی ماہرین کے مطابق ان تمام عوامل کا مجموعی اثر یہ ہے کہ ایران کا بینکاری نظام تنزلی کی راہ پر ہے اور انتظامی دیوالیہ پن کے خطرے سے دوچار ہے، اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ بحران عوامی اعتماد کے زوال، مالیاتی عدم استحکام اور معیشت کے بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
پیر, اکتوبر 27, 2025
رجحان ساز
- پاکستان: عمران خان حکومت ختم کئے جانے کے بعد ملک میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا !
- ایران کا بینکنگ نظام خطرات سے دوچار ہے ملک کا بینک آئندہ دیوالیہ، بینک ملی نے انتظام سنبھال لیا
- سعودی شہریوں کی توہین پر اسرائیلی وزیرخارجہ نے معذرت کرلی مگر بات بہت آگے بڑھ چکی ہے !
- بلوچستان: ضلع دُکی میں پوست کی کاشت کرنے پر 75 زمینداروں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل
- دہشت گردی کو بیرونی ایجنڈا قرار دینے سے مسئلہ برقرار رہتا ہے، پیشہ ورانہ پولیس کی ضرورت ہے
- ہینلے اینڈ پارٹنرز کا گلوبل انڈیکس میں پاکستان عالمی سرمایہ کاری کیلئے رسکی ملکوں میں شامل کردیا گیا !
- پاکستان میں رواں سال ابتک سائبر کرائم 35 فیصد اضافہ ہوا، ڈیجیٹل خواندگی کی کمی بنیادی وجہ ہے
- بلوچستان میں بدامنی ضلع نوشکی میں مسلح علیحدگی پسندوں کی دہشت گردی 2 پولیس اہلکار جاں بحق

