پاکستان کے ممتاز ہدایتکار اور اداکار سیفی حسن کا کہنا ہے کہ ایران میں قدغن اور سخت پابندیوں کے باوجود فلم انڈسٹری نے شاندار ترقی کی ہے، جہاں دوپٹے اور برقعے کے ساتھ بھی کمال کی فلمیں بنا رہے ہیں، سیفی حسن نے ایک ٹی وی شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے انٹرٹینمنٹ میڈیا کے مختلف معاملات پر اظہار خیال کیا، ان کا کہنا تھا کہ اداکاروں کی کاسٹنگ ہدایتکار سے زیادہ پروڈکشن ہاؤس کرتا ہے، خاص طور پر ڈرامے کے مرکزی کرداروں کا فیصلہ پروڈکشن ہاؤس ہی کرتا ہے کہ اہم کردار کون ادا کرے گا البتہ وہ ہم سے مشورہ ضرور کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر پروڈکشن ہاؤس ایسے کرداروں کا انتخاب کر رہا ہے جن کی مقبولیت زیادہ ہے چاہے وہ اس کردار کیلئے موزوں نہ ہوں تو ان کا یہ عمل جائز ہے کیونکہ جب وہ ڈرامے کو بنانے میں اتنا پیسہ خرچ کرتے ہیں تو انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے جو انہیں منافع کما کر دیں، سیفی حسن نے یہ بھی کہا کہ ایسا بھی نہیں کہ ہم سے اس بارے میں رائے نہیں لی جاتی، ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا یہ اداکار اس کردار کیلئے موزوں ہے لیکن حتمی فیصلہ پروڈکشن ہاؤس ہی کرتا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے پروجیکٹس پر کام نہیں کرتے جن میں پسماندہ سوچ دکھائی جاتی ہے، اس وجہ سے پروڈیوسرز انہیں طعنے بھی دیتے ہیں کہ تم اسکرپٹ سے انکار کیوں کر رہے ہو؟ تمہیں معلوم ہے کہ ان کے پچھلے پروجیکٹ کی کتنی ریٹنگ آئی تھی؟ لیکن وہ معذرت کر دیتے ہیں کہ بھئی یہ پروجیکٹ نہیں کر سکتا، ہدایتکار کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں ایرانی میڈیا پر بہت قدغن ہے لیکن ایرانی سینما اسی قدغن میں بھی کمال کی ترقی کر گیا، انہوں نے دوپٹہ بھی نہیں اتارا، جب کہ ہم ہمیشہ ضیاالحق کے دور کو کوستے رہتے ہیں کہ ہم نے دوپٹے پہن کر اداکاری کی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی اداکارئیں نہ صرف دوپٹہ بلکہ برقعہ پہن کر بھی اداکاری کررہی ہیں لیکن کیا کمال کی فلمیں بناتے ہیں، سیفی حسن کے مطابق پاکستان میں بھی اچھا کام بھی ہوتا ہے لیکن چونکہ بہت زیادہ مواد بنتا ہے تو معیاری کام کہیں گُم ہو جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ پابندیاں صرف آج ہی لگائی جا رہی ہوں، یہ پابندیاں ہر دور میں رہی ہیں، اس لئے ان پر شکوہ نہیں کرنا چاہیے، واضح رہے ایران کی فلم انڈسٹری مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ بااثر سمجھی جاتی ہے، ایران کے فلم ساز عالمی سطح پر آرٹ، حقیقت پسندی اور سماجی موضوعات پر فلمیں بنانے کی وجہ سے مشہور ہیں، اصغر فرہادی کی فلمیں آسکر ایوارڈ جیت چکی ہیں، ایرانی فلم انڈسٹری عالمی فلمی میلوں میں اپنی الگ پہچان برقرار رکھے ہوئے ہے مگر اندرونِ ملک فلم بینوں کو اہم موضوعات پر مواد ہی دستیاب ہوتا ہے، فلم سازی اور فلمی منصوبوں کیلئے سرکاری سطح پر معاونت فراہم کرتی ہے، اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ ایران میں فلموں کا ایک باقاعدہ مستقل ادارہ جاتی نظام موجود ہے جو انڈسٹری کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کیساتھ اور مالی معاونت بھی فراہم کرتا ہے، یہ ادارہ آزادیِ اظہار کو یقینی بنانے کیلئے مالیاتی اداروں کو پابند کرتا ہے کہ انہیں بلا سود قرضے دیئے جائیں۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید