ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں جن سکیورٹی چیلجز کا سامنا ہوا ہے اُس پر قابو پانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں، صدر پزشکیان نے تہران میں کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا کہ اس جنگ کے دوران سامنے آنے والی سکیورٹی کی کمزوریوں کا تجزیہ اور ان کا ازالہ کیا جانا ملکی دفاع کیلئے ناگزیر ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ روزہ جنگ میں داخلی انٹیلی جنس ناکامی کے علاوہ ایرانی اسٹیبلشمنٹ میں موجود اسرائیلی ایجنٹوں کی موجودگی واضح طور پر سامنے آئی ہے، ایرانی حکومت اور حکام کی کرپشن نے ایران کی دفاعی قوت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، اسرائیل نے جنگ کے ابتدائی چند دنوں میں جس طرح اعلیٰ فوجی کمانڈروں، سائنسدانوں اور یونیورسٹی کے اساتذہ کو جس طرح ٹارگیڈ کیا اُس نے ایرانی انٹیلی جنس کی مکمل طور پر نااہلیت ثابت کی ہے، عوامی سطح پر ذمہ داروں کے احتساب کا مطالبہ کیا جارہا ہے ہونا، جس کا امکان معدوم دکھائی دیتا ہے، ایرانی صدر نے کہا ہے کہ 12 روزہ جنگ میں جو لوگ ہم نے کھوئے وہ بہت قیمتی اور عزیز تھے لیکن ہم نے جو اتحاد اور یگانگي حاصل کی وہ اس سے بھی زیادہ قیمتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ایرانی عوام نے بہادری، جرأت اور استقامت کے بے مثال اور قابل فخر جذبے کا مظاہرہ کیا، مسعود پزشکیان نے کہا کہ صیہونی حکومت کا خیال تھا کہ ہماری مسلح افواج کے کمانڈروں کو شہید کرنے کے بعد وہ کامیاب ہوجائے گی مگر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی فراصت، حکمت اور شہید کمانڈروں کے جانشینوں کی فوری تقرری اور دوسری طرف مسلح افواج کے مضبوط دفاع نے دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا، پیزشکیان نے کہا کہ ایران کی جانب سے سفارتکاری کے تمام دروازے کھلے ہیں، میری انتظامیہ جنگ کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے سفارت کاری اور پرامن مشغولیت کی حمایت کرتی ہے، پیزشکیان نے خبردار کیا کہ مستقبل میں ایرانی سرزمین پر کسی بھی حملے کا تباہ کن جواب دیا جائے گا۔
دوسری طرف شام پر اسرائیلی فضائیہ کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شام پر اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری کی جانب سے متحدہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، عراقچی نے کہا کہ بدقسمتی سے اس کی پیشین گوئی تھی کہ اگلا دارالحکومت دمشق ہوگا، جو اسرائیلی جارحیت کا آسان ہدف تھا، واضح رہے شام کے سابق صدر بشار الاسد نے جو فضائی دفاعی نظام قائم کیا تھا اُسے اسرائیل نے احمد الشارع کے برسراقتدار آتے ہی تباہ کردیا تھا، ترکیہ نے بھی دمشق پر حملے کی مذمت کی ہے جس کی مدد سے احمد الشارع کے جنگجو دمشق پہنچے تھے، ایرانی وزیر خارجہ نے شام کیلئے ایران کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایران شام کی خود مختاری اور ارضی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور ہمیشہ شامی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا، اُنھوں نے کہا کہ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور جب تک یہ اسباب پیدا نہیں ہونگے اسرائیل مسلم ملکوں پر حملے کرتا رہے گا۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید