رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل کی ایران پر مسلط کردہ حالیہ 12 روزہ جارحیت کے دوران اسرائیلی حکومت تنہا ایران کا مقابلہ نہیں کرسکا یہی وجہ تھی کہ وہ امریکہ سے چمٹے رہنے پر مجبور رہا، بدھ کو تہران میں عدلیہ کے حکام سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ محاذ آرائی سے نہ صرف ایران کی عسکری اور اسٹریٹجک طاقت کی دنیا معترف ہوئی بلکہ ایرانی عوام کا حوصلہ، بیداری اور قومی اتحاد مضبوط ہوا، انہوں نے کہا امریکہ اور صیہونی حکومت جیسی طاقت کا مقابلہ کرنے کیلئے جذبہ اور تیاری کا جوہر بہت قیمتی ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی سابق پہلوی حکومت سے ایک خودمختار قوم میں تبدیلی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایران نے بیک وقت اسرائیل اور امریکہ کے علاوہ اسرائیل کے حمایتیوں سے لڑا اور کامیاب ہوا، اس وقت نجی طور پر بھی، پہلوی دور کے اعمال امریکہ پر تنقید کرنے کی ہمت نہیں کرتے تھے، آج ایران اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ وہ نہ صرف امریکہ سے نہیں ڈرتا ہے بلکہ واشنگٹن تہران سے خوفزدہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ جذبہ اور قومی ارادہ بالکل وہی ہے جو ایران کو قابل فخر بناتا ہے اور اسے اپنی عظیم امنگوں کے حصول کی طرف لے جاتا ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے سفارتی یا فوجی کمزور میدان میں استقامت دکھائی جبکہ مغربی ملک یہ سمجھ رہے تھے کہ ایران جارحیت کا شکار ہوکر سفارتی کمزوری دکھائے گا ہمارے پاس عقل اور فوجی طاقت ہے اس لئے سفارتی میدان ہو یا میدان جنگ جب بھی ہم مشغول ہوں گے، خدا کے فضل سے ہم کامیاب ہوں گے، رہبر معظم نے 12 دن کی جارحیت کے بعد امریکہ سے جنگ بندی کیلئے اسرائیل کی مایوس کن اپیل ایران کے مضبوط اور فیصلہ کن ردعمل کا واضح ثبوت قرار دیا، اگر صیہونی حکومت اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتی تو واشنگٹن کو مدد کیلئے نہیں پکارتی، امریکہ اور مغربی ممالک اسرائیل کے پشت پناہ نہ ہوتے اور مواصلاتی مدد نہ ملتی تو صیہونی حکومت ایران پر جارحیت کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔
واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے خلاف صریح اور بلا اشتعال عسکری کارروائی شروع کی، جس میں کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنسدانوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنیا، اور ناکامی کے بعد امریکہ نے اپنے بی 2 بمبار طیاروں سے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچا، جس کے جواب میں ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل کے زیر قبضہ مقبوضہ عرب علاقوں میں اسٹریٹجک مقامات کے ساتھ ساتھ قطر میں العدید ایئر بیس کو نشانہ بنایا اور شدید نقصان پہنچایا جو مغربی ایشیا میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ ہے، 24 جون کو ایران کی زبردست فوجی کارراوئیوں کے نتیجے میں امریکہ اور اسرائیل کو سیز فائر کرنے پر مبجور کردیا، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی حملے کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی کو انتہائی حساس قرار دیا، ایران کی طرف سے نشانہ بننے والا ہدف خطے میں ایک انتہائی حساس امریکی مرکز تھا اور ایک بار میڈیا کی سنسر شپ ختم ہو جانے کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ امریکہ کو کتنا بڑا دھچکا پہنچا ہے یقیناً اگر ضرورت پڑی تو امریکہ پر اس سے بھی بڑے حملے کیے جا سکتے ہیں، اُنھوں نے کہا کہ کہ دشمن کی حکمت عملی یہ تھی کہ ٹارگٹڈ کلنگ اور نفسیاتی کارروائیوں کے ذریعے ایران کو کمزور کیا جائے پھر اندرونی تخریب کاروں اور مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد کو بدامنی پھیلانے کے لئے متحرک کیا جائے لیکن اسے عوامی بیداری اور ملک گیر یکجہتی سے مکمل طور پر شکست ہوئی۔
جارح ملکوں کی کلکولیشن اور منصوبہ یہ تھا کہ ایران میں اہم رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ اور حساس مراکز کو نشانہ بنا کر نظام کو کمزور کیا جائے گا اور پھر دہشت گرد تنظیم ایم کے او اور بادشاہت پرستوں سے لے کر غنڈوں اور مجرموں پر مشتمل اپنے سلیپر سیلز کو فعال کرکے عوام کو سڑکوں پر لے آئیں مگر اں کا منحوس اور مذموم منصوبہ ناکام ہوا، درحقیقت اِن طاقتوں کا منصوبہ بالکل برعکس واقع ہوا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی اور متعلقہ شعبوں میں بعض افراد کے بہت سے مفروضے بھی غلط تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی سازش کو خاک میں ملا دیا اور عوام کو ریاست اور نظام کی حمایت میں میدان میں اتارا، لوگ اپنی جانوں اور وسائل دونوں کے ساتھ اسلامی اسٹیبلشمنٹ کے دفاع اور حمایت کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے، آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی اور بین الاقوامی عدالتوں میں ملک کے خلاف ہونے والے حالیہ جرائم کی بھرپور پیروی کرے، اُنھوں نے کہا کہ عدلیہ کا قانونی ٹربیونلز میں ان حالیہ جرائم کی پیروی خواہ ملکی ہو یا بین الاقوامی سب سے ضروری اور اہم کاموں میں شامل ہے، انہوں نے اس حوالے سے ماضی کی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پچھلے کئی کیسز میں ایسا کرنا چاہیے تھا لیکن ہم گزشتہ سالوں میں ناکام رہے، اس بار ہمیں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے، اگر اس معاملے کی پیروی میں بیس سال بھی لگ جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن مجرم کا احتساب ہونا چاہیے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید