اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حزب اختلاف کے رہنما ایویگڈور لائبرمین کے اس دعوے کا جواب دیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم غزہ میں حماس کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں داعش سے منسلک مسلح گروہوں کی حمایت کررہے ہیں، وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس الزام کی تردید نہیں کی گئی لیکن کہا گیا ہے کہ اسرائیل سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے تمام سربراہان کی سفارش پر حماس کو مختلف اور متنوع طریقوں سے شکست دینے کیلئے کام کررہا ہے، 5 جون کو اسرائیل کے براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹی بیتینو کے سربراہ لائبرمین نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم کے تحت اسرائیل حماس کے خلاف توازن قائم کرنے کیلئے غزہ میں ایسے مجرموں کو ہتھیار منتقل کررہا ہے جو داعش سے وابستہ ہیں، جہاں تک میں بتا سکتا ہوں کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے اس منصوبے کی منظوری نہیں دی اور مجھے یقین ہے کہ آئی ڈی ایف چیف آف اسٹاف بھی اس کے بارے میں جانتا ہے، کوئی بھی اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یہ ہتھیار مستقبل میں اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے، وہ تل ابیب کی افواج کی نظروں میں کام کررہے ہیں، پچھلے مہینے کے آخر میں، قدس نیوز نیٹ ورک (کیو این این) نے اطلاع دی تھی کہ داعش سے منسلک شدت پسندوں کے ایک گروپ کے رہنما یاسر ابو شباب نے رفح میں اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقے میں ایک مضبوط اڈہ قائم کیا ہے۔
داعش اور اس جیسے دوسرے گروپس اسرائیلی فوج کے تحفظ میں کام کرتے ہیں، یہ مشرقی رفح اور کریم ابو سالم جیسے علاقوں میں امدادی قافلوں کو لوٹتے ہیں تاکہ امداد فلسطینی متاثرین تک نہیں پہنچے اور عام بازار میں اس سامان کو زیادہ قیمت میں فروخت کرسکیں، پچھلے سال نیوم عرب نے رپورٹ کیا کہ ابو شباب دوسروں کے علاوہ سینکڑوں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ کریم ابو سالم کراسنگ کے قریب اسرائیلی فورسز کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے، جو امدادی قافلوں کیلئے بنیادی داخلی مقام ہے، اس کا تعلق ترابین بیدوین قبیلے سے ہے، جو سینائی سے لے کر جنوبی غزہ اور صحرائے نیگیو تک پھیلا ہوا ہے اور اقوام متحدہ کے داخلی میمو میں اس کی شناخت غزہ کیلئے امدادی قافلوں کی بڑے پیمانے پر اور منظم لوٹ مار کے پیچھے بتایا گیا ہے، مشرقی رفح سے کام کرتے ہوئے، داعش سے وابسہ ابو شباب لٹروں کے ایک گروہ کی قیادت کرتا ہے جو غزہ میں خوراک اور دیگر ضروری سامان لے جانے والے ٹرکوں پر حملہ کرتے ہیں، غزہ کی وزارت داخلہ اور سکیورٹی فورسز جب بھی اس گروہ کے خلاف اقدام کرتی ہیں تو اسرائیلی فوج سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملہ کرتی ہے، خیال رہے اسرائیل حماس پر امداد کو لوٹنے کا الزام لگاتا رہتا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے عوامی طور پر اسرائیل کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید