ایران نے کہا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کیلئے جوہری توانائی سے استعفادہ کرنے کے حق سے دستبردار نہیں ہوگا، ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران اسرائیلی حکومت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتا رہیگا، ہفتے کے روز اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں صدر پیزشکیان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ایران کے خلاف جنگ چھیڑ کر بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے، پیزشکیان نے امریکہ کا نام لئے بغیر کہا کہ جنگوں اور دھمکیوں کے ذریعے بین الاقوامی قانون کے تحت اقوام کو ان حقوق سے محروم کرنا ناممکن ہے، ایران کی پرامن جوہری سرگرمیوں پر اعتماد پیدا کرنے کیلئے مذاکرات اور تعاون کیلئے ایران کی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ایک طرف ہم کسی بھی طرح سے جوہری سرگرمیوں کو صفر تک لے جانے کو منظور نہیں کریں گے اور دوسری طرف اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے خلاف ہمارا ردعمل زیادہ کرشنگ اور فیصلہ کن ہوگا، ایران نے ہمیشہ بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں کے بارے میں ضمانتیں دینے اور اعتماد پیدا کرنے کیلئے آمادگی کا اظہار کیا ہے لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن جوہری صلاحیتوں سے استعفادہ کرنے کے بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنے ناقابل تنسیخ حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی حالیہ جارحیت نے ثابت کر دیا ہے کہ ایران کی دفاعی طاقت کو مضبوط کرنے کے منصوبے پر کسی بھی طرح سے بات چیت نہیں کی جا سکتی، ایرانی صدر نے مزید کہا کہ دنیا میں استحکام اور سلامتی کے قیام، تحفظ اور استحکام کیلئے اسرائیلی حکومت کو سزا دینا ضروری ہے۔
اسرائیلی حکومت نے 13 جون کو ایران کے خلاف بلا اشتعال جنگ چھیڑ دی، اسرائیل نے ایران کے جوہری، فوجی اور رہائشی مقامات پر فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں، ایٹمی سائنسدانوں اور عام شہریوں سمیت 400 سے زائد ایرانی شہید ہوئے، اس اچانک حملے کے بعد ایرانی فوج نے جوابی حملہ شروع کردیا سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس نے آپریشن سچا وعدہ 3 کے تحت 21 جون تک صیہونی حکومت کے خلاف جوابی میزائل حملوں کی 18 راؤنڈ مکمل کئے ہیں، جس کے نتیجے میں اسرائیل کے اقتصادی مراکز اور فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ خطے میں اسرائیل کا بھرم بھی ختم ہوچکا ہے، اُدھر عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی مسلح افواج کی جانب سے غیر متوقع اور موثر جوابی کارروائی کا سامنا کرنے کے بعد اب اسرائیلی فوج نے جنگی اہداف کے حصول کیلئے اپنے ابتدائی دعوے پر نظرثانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا ایک ہفتے کے اندر ایران کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا اندازہ غلط ثابت ہوا ہے اور فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق نہ کیا تو اس کا دورانیہ طویل ہوسکتا ہے، اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے عسکری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی قیادت نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جنگ کی مدت کے بارے میں اپنے ابتدائی جائزے پر نظرثانی کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے دورانیہ کی ٹائم لائن نہیں دی جاسکتی۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز