تحریر: محمد رضا سید
لبنان کے سکیورٹی ذرائع نے عرب میڈیا کو بتایا کہ بیروت میں گرفتار دہشت گرد سیل کے ارکان اس ہفتے کے آخر میں عاشورہ کی مذہبی تقریبات کے دوران شیعہ مسلمانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ موساد سے مربوط دہشت گرد گروپ نے عاشورہ حسینیؑ کے موقع پر عزادری کے ایک سے زائد اجتماعات کو نشانہ بنانا تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ شیعہ مسلمان اور حزب اللہ کی قیادت کو نقصان پہنچایا جا سکے، اس سے قبل انٹیلی جنس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل کی بیرون ملک سبوتاژ کی کارروائیوں کیلئے بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر لیول کی سطح پر اس مذموم منصوبے کی نگرانی اور عمل درآمد کیلئے شام کے مقبوضہ علاقے گولان میں دہشت گرد گروہ کے کماندر سے ملاقات ہوئی جس میں بھاری رقم اور آلات فراہم کئے گئے تھے، لبنان کی سکیورٹی فورسز نے دہشت گرد گروہ کی کمین گاہ سے اسلحہ اور بارود کے علاوہ انٹیلی جنس معلومات کیلئے مواصلاتی آلات بھی قبضے میں لئے گئے ہیں، لبنان کی حکومت نے اسرائیل اور شام کی حکومت سے سخت احتجاج کیا ہے جو لبنان کو غیرمستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم دہشت گرد گروہ کے ارکان سے متعلق زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں ہیں، لبنان کی حکومت نے ملک بھر میں عاشورہ حسینیؑ کے موقع پر ریڈ الرٹ سکیورٹی انتظامات کرنا شروع کردیئے ہیں، حزب اللہ نے اس مذموم منصوبے جس میں زیادہ تر عزاداروں کو نشانہ بنایا جانا تھا کو علاقائی سکیورٹی کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی عاشورہ حسینیؑ کے موقع پر سبوتاژ کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، لبنان کے جنرل سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے پیر کو کہا کہ اس نے بیروت میں ایک دہشت گرد سیل کو گرفتار کیا ہے جو لبنان کے دارالحکومت کے حساس علاقوں میں حملے کرنا چاہتا تھا، ڈائریکٹوریٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سیل کا تعلق انتہا پسند تنظیموں سے تھا اور اس نے ہم آہنگ حملے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جبکہ اس سیل کے ارکان کی کئی ہفتوں سے نگرانی کی جارہی تھی اور غیرملکی ذرائع کے متعلق انٹیلی جنس جمع کی جارہی تھیں، متحدہ عرب امارات کے میڈیا آؤٹ لیٹ کے مطابق لبنان کے سکیورٹی ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ دہشت گرد گروہ بیرونی ایما پر اس ہفتے کے آخر میں عاشورہ حسینیؑ کے موقع پر شیعہ مسلمانوں کے بڑے اجتماعات پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرچکے تھے جنھیں ایک خفیہ آپریشن کے نتیجے میں غیرفعال کردیا گیا ہے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ کے ارکان شام، عراق، افغانستان اور پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں جو اِن ملکوں میں شیعہ اجتماعات کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
لبنان کے سکیورٹی اہلکار نے مزید کہا کہ لبنان سکیورٹی کے لحاظ سے انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہورہا ہے جو خطرناک صورتحال کو جنم دے سکتا ہے، لبنانی فوج نے گذشتہ ہفتے لبنان میں داعش کے مشتبہ رہنما کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے اس پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا تھا، اس شخص کو جس کی عرفی شناخت قصورہ کے نام سے بتائی گئی ہے کو لبنانی فوج کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے نگرانی اور انٹیلی جنس کوششوں کے ایک سلسلے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، لبنانی فوج کے مطابق چھاپے کے دوران ہتھیار، گولہ بارود اور ڈرون بنانے کا سامان ضبط کیا گیا، واضح رہے کہ لبنان ایک کثیر المسلکی ملک ہے، اس سے قبل بھی مذہبی تقریبات کے دوران انتہا پسند گروپوں اور مسلح ملیشیاؤں کے حملوں کا سامنا کرچکا ہے، پیر کو گرفتاریوں سے قبل لبنان کو پڑوسی ملک شام میں چرچ پر ہونے والے مہلک بم دھماکے کے بعد شدت پسند گروپوں کے ممکنہ حملوں کی مذکورہ منصوبہ بندی بے نقاب ہوئی ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بعض ایسی ویڈیوز نشر ہورہی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح دہشت گرد دمشق حکومت کی حمایت سے شیعہ مسلمانوں کی جانب سے منعقد کئے جانے والے عزاداری کے اجتماعات کو بزور طاقت روک رہے ہیں جبکہ دمشق کے مضافات میں صورتحال بہت زیادہ کشیدہ ہے جہاں احمد الشارع کی سربراہی میں قائم انتظامیہ عزاداری کے اجتماعات روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کررہی ہے۔
لبنانی حکام کو خدشہ ہے کہ لبنان میں داعش سے مربوط دہشت گردوں اور اِن کے کمانڈروں کی گرفتاری کے بعد شدت پسند اب انتقامی کارروائیوں کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے وسیع منصوبے کے حصے کے طور پر متحرک ہوچکے ہیں، یہ خدشات پڑوسی ملک شام میں نئے عدم استحکام کے دوران مزید خطرناک ہوکر سامنے آرہے ہیں، جہاں اس ماہ کے شروع میں دمشق کے ایک چرچ میں ایک خودکش بمبار نے کم از کم 25 مسیحیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا، اس حملے کا الزام بھی اسرائیل کی حمایت یافتہ داعش پر لگایا گیا ہے، دمشق کی احمد الشارع کی قیادت میں عبوری انتظامیہ نے داعش کو اپنے ملک میں فری ہینڈ دے رکھا ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق احمد الشارع نے ایران کے خلاف حملوں کیلئے اسرائیل کو اپنے فضائی اڈے استعمال کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے، دہشت گرد عناصر جن کا بنیادی ہدف سبوتاژ کی کارروائیوں کے ذریعے عدم استحکام کو فروغ دینا ہوتا ہے اور دمشق جیسی کمزور انتظامیہ کی حمایت ملنے سے مذموم مقاصد کو بڑھ چڑھ کر انجام دیتے ہیں، عراق اور شام میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف منظم فوجی کاررائیوں کے نتیجے میں یہ گروپس لبنان میں زیر زمین چلا گئے تھے لیکن ماضی میں داعش اور دیگر شدت پسند گروپ، لبنانی فوج کے ساتھ خونریز لڑائیاں لڑتے رہے ہیں اور حزب اللہ اور اس کے حامیوں کے خلاف بمباری کرچکے ہیں، گزشتہ سال صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے سیاسی منظر نامے میں رونما ہونے والی تبدیلی نے لبنانی حکام کیلئے اس خطرے کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے، موجودہ صورتحال میں ترکی اور سعودی عرب کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، ترکی نے احمد الشارع کو دمشق کا اقتدار دلانے میں بڑا اہم کردار ادا کیا جبکہ سعودی عرب کے ولیعہد نے ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شام کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ احمد الشارع جو اس سے قبل ابو محمد الجولانی کے نام سے القاعدہ سے وابستہ تھے نہ صرف ملاقات کرائی بلکہ امریکہ کی جانب سے اِن کے سر پر رکھی گئی رقم کے اعلان کو واپس کرایا اور شام پر امریکی پابندیوں کو نرم کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ایران اور اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ کے بعد تل ابیب کی شکست خوردگی کی آگ میں جل رہا ہے اور مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کو تل ابیب اپنے لئے وجودی خطرہ تصور کرتی ہے لہذا اسکی اوّلین کوشش ہوگی کہ مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کیا جائے، ترکی اور سعودی عرب آگے بڑھ کر اسرائیل کی مذموم کوشش کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایرانی ہیکرز رابرٹ نے صدر ٹرمپ کے متعدد اہم ساتھیوں کی ای میلز فروخت کرنیکا اعلان کردیا
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
لبنانی حکام کو خدشہ ہے کہ داعش سے مربوط دہشت گردوں اور اِن کے کمانڈروں کی گرفتاری کے بعد شدت پسند اب انتقامی کارروائیوں کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے منصوبے کے حصے کے طور پر متحرک ہوچکے ہیں