شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن نے 4 جون کو روسی سلامتی کونسل کے سکریٹری سرگئی شوئیگو سے ملاقات کے دوران یوکرین کی جنگ سمیت بین الاقوامی معاملات میں روس کیلئے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، شمالی کوریا کی کورین سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے شوئیگو کو یقین دلایا کہ پیانگ یانگ ماسکو کی خارجہ پالیسی کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے گا، خبر ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے روس کے ساتھ اپنے دوطرفہ معاہدے کی شرائط پر شمالی کوریا کی جانب سے مکمل عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا اور یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ اپنی جنگ قرار دیا، ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کی حکومت مستقبل میں بھی روس کے موقف اور اس کی خارجہ پالیسیوں کی غیر مشروط حمایت کرے گی، کم جونگ ان نے یوکرین میں روس کی حتمی فتح پر مزید اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کیلئے انصاف کا ایک مقدس مقصد قرار دیا، روسی عوام کی دائمی فتح، خوشحالی اور خوشی کی خواہش کی تمنا کرتے ہوئے کم چونگ نے ماسکو کے جغرافیائی سیاسی وژن کے ساتھ شمالی کوریا کی صف بندی کا اعادہ کیا، اس دوستانہ ملاقات میں شوئیگو نے شمالی کوریا کے فوجیوں کی قربانیوں پر اظہار تشکر کیا، روس کی سلامتی کونسل کے سکریٹری سرگئی شوئیگو کے مطابق کرسک کے علاقے میں حالیہ جنگ میں شمالی کوریا کی فوج اس بہادری سے لڑی جیسے وہ اپنے وطن کا دفاع کررہے ہوں، خبر ایجنسی نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کی بھی مذمت کی جس نے چین پر زور دیا کہ وہ یورپ میں شمالی کوریا کی فوجی مداخلت کو روکے، شمالی کوریا کے ایک تجزیہ کار نے روس کے ساتھ پیانگ یانگ کے اتحاد کا دفاع کیا اور میکرون پر نیٹو کے غلط استعمال کا الزام لگایا۔
یہ تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنوبی کوریا کے نومنتخب صدر نے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے باوجود شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، یاد رہے کہ 5 جنوری کو یوکرینی فورسز نے کرسک اوبلاست میں حملہ کیا تو روسی فوجیوں نے شمالی کوریا کی فوج کیساتھ ملکر اس جارحیت کو کچل دیا اور اپریل کے آخر میں یوکرائنی افواج کو کرسک سے بے دخل کر دیا گیا، جس سے ممکنہ امن مذاکرات کی راہ میں حائل ایک اہم رکاوٹ دور ہوگئی کیونکہ ماسکو مذاکرات کیلئے تیار نہیں تھا جب تک کہ یوکرین کی فوجیں روسی سرزمین پر موجود تھیں تاہم اس ہفتے استنبول میں کیف اور ماسکو کے درمیان ہونے والی بات چیت کسی جنگ بندی تک پہنچنے میں ناکام رہی، 4 جون کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ انہوں نے یوکرین کے ساتھ بات چیت کی اہمیت پر سوال اٹھایا جب روس میں انفراسٹرکچر پر مہلک حملوں میں سات افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوئے، روس کے برائنسک اور کرسک علاقوں میں دو پل 31 مئی کو راتوں رات منہدم ہو گئے جسے روسی حکام نے یوکرین کی طرف سے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کے طور پر بیان کیا ہے، واضح رہے 28 اپریل کو شمالی کوریا نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے یوکرین کی جنگ میں مدد کیلئے اپنی فوجیں روس بھیجی ہیں، سینٹرل ملٹری کمیشن کے ایک بیان کے مطابق یہ تعیناتی باہمی دفاعی معاہدے کے تحت کی گئی، مبینہ طور پر کم چونگ نے اس اقدام کا حکم یوکرین کے نو قابضوں کو ختم کرنے اور ان کا صفایا کرنے اور کرسک کے علاقے کو آزاد کرانے میں مدد کیلئے دیا جبکہ مغربی انٹیلی جنس نے تخمینہ لگایا تھا کہ 10,000 سے 12,000 کے درمیان شمالی کوریا کے فوجی بھیجے گئے ہیں، جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے دعویٰ کیا ہے کہ کرسک میں تقریباً 300 شمالی کوریائی فوجی مارے گئے اور 2700 زخمی ہوئے۔
جمعہ, جون 6, 2025
رجحان ساز
- اسرائیل غذائی امداد کی لوٹ میں ملوث داعش کو حماس خلاف کھڑا کرنے کیلئے اسلحہ فراہم کررہا ہے
- روسی خارجہ پالیسی کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی جائے گی، پانگ یانگ لیڈر کی ماسکو کو یقین دہانی
- غزہ کے انسانی المیے پر اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والوں کو قیام کرنا چاہیے، امام سید علی خامنہ ای کا پیغام حج
- پاکستان: مسلح افراد نے خیبرپختونخواہ سے کوئٹہ سفر کے دوران نجی کمپنی کے 11ملازمین کو اغوا کرلیا
- یمن اسرائیل کے اسٹریٹجک اہداف کے خلاف اپنے حملوں کو مزید بڑھانے کیلئے پوری طرح تیار ہے
- ایک لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے یورپ اور امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی ہیں، سینیٹ کمیٹی
- غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں جرمنی اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات پر نظرثانی کررہا ہے
- غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے زمینی حملے جنگی جرم ہے، اقوام متحدہ نے تل ابیب کو خبردار کردیا