ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا کہ ملک کی جوہری تنصیبات اچھی حالت میں ہیں، اسرائیلی جارحیت کے بعد ایران کی جوہری سرگرمیوں کی حالت کے بارے میں بدھ کو میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر اسلامی نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کی جوہری تنصیبات اچھی حالت میں معمول کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جوہری توانائی کی تنظیم کا ایرانی عملہ بلند حوصلے کیساتھ اپنے مضبوط قلعوں میں تعینات ہیں اور ثابت قدمی سے اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں، اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ ایٹمی پروگرام ایرانی عوام کا غرور ہے اور طاقت کے سامنے نہیں جھکے اور نہ ہی ہتھیار ڈالا، سینئر جوہری اہلکار نے دشمن پر واضح کیا کہ ایران کے خلاف فوجی جارحیت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، غاصب اسرائیلی حکومت نے 13 جون کی اولین ساعتوں میں ایران کے خلاف جارحیت کی جنگ شروع کی جس میں فوجی اور جوہری مقامات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، ان حملوں کے نتیجے میں درجنوں فوجی کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہوچکے ہیں اور ایران کے وسطی صوبے اصفہان میں نطنز جوہری تنصیب کو نقصان پہنچا ہے، دوسری طرف اسرائیلی حکومت کے کنٹرولڈ میڈیا نے ایران کے حالیہ میزائل حملوں سے ہونے والی بھاری نقصان کا اعتراف کیا ہے، چینل 12 نے ایران کے جمعہ سے جاری میزائل اور ڈرونز حملوں میں 1800 اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے اور محفوظ پناہ گاہوں کی کمی کی وجہ سے یہودی آباد کاروں میں بڑے پیمانے پر خوف ہے، رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ آدھے سے زیادہ اسرائیلیوں کو مضبوط کمروں یا پناہ گاہوں تک رسائی نہیں ہے، جنگ سے متعلق جانی اور مالی نقصانات پر اسرائیلی فوج کی سخت سنسرشپ کے باوجود عبرانی زبان کے میڈیا نے منگل کی رات کو انکشاف کیا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ایران کے میزائل حملوں کی وجہ سے غیر قانونی آباد کاروں کو بڑے پیمانے پر نقصانات اُٹھانے پڑیں ہیں۔
مبینہ طور پر دسیوں ہزار اسرائیلیوں نے ایران کے ساتھ جنگ کی وجہ سے املاک کو پہنچنے والے نقصان کے معاوضے کیلئے درخواستیں جمع کرائی ہیں، اسرائیل کے عبرانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے مزید کہا کہ ہوم فرنٹ کمانڈ کے ضوابط کی طویل پابندی تقریباً 75 فیصد کارکنوں کی غیر حاضری کا باعث بنے گی جبکہ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جنگی صورت حال برقرار رہی تو نصف افرادی قوت مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دے گی، ایران کے آپریشن ٹرو پرومیس 3 کے بہت سے اسٹریٹجک پہلوؤں میں سے ایک واضح نتیجہ اسرائیل کی اندرونی کمزوریوں اور حکومت کی اپنی آبادی کے تحفظ میں ناکامی کا انکشاف ہے، 70 سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ فلسطین کو یہودیوں کی محفوظ پناہ گاہیں بنانے میں مصروف رہی اور بتایا جاتا تھا کہ یہودی شہریوں کو کسی حملے کی صورت میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہونگی مگر ایران کے ساتھ اس براہ راست تصادم نے ایسے بھرم پاش پاش کردیئے ہیں، ایرانی حملوں کے نتیجے میں غاصب اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور اسرائیلیوں کی ہلاکتوں نے یہودی آباد کاروں میں عدم تحفظ کا شکار بنا دیا ہے اور حکومت کے داخلی سلامتی کے ڈھانچے میں سنگین کمزوریوں کا انکشاف ہوا ہے، اگرچہ حکومت نے آباد کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ حملوں کے دوران قلعہ بند کمروں میں پناہ لیں، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ یہاں تک کہ عبرانی میڈیا بھی تسلیم کرتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین میں، بشمول تل ابیب میں، بہت سی عمارتوں میں حفاظتی انتظامات کا فقدان ہے، خاص طور پر وہ عمارتیں جو 1992ء کے حفاظتی ضابطوں سے پہلے تعمیر کی گئی تھیں، ہوم فرنٹ کمانڈ نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب کے تقریباً 40 فیصد رہائشی معیاری پناہ گاہوں تک رسائی سے محروم ہیں، اسرائیلی عوام پناہ گاہوں اور حفاظتی انفراسٹرکچر کی کمی کے لیے اپنی قیادت کو تیزی سے ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ایک ناکامی جو کہ ایران کی شدید جوابی کارروائی کے وزن میں جان لیوا ثابت ہوئی ہے، اسرائیلی پارلیمنٹ(کنیسیٹ) کے تحقیقی اندازوں کے مطابق، مقبوضہ علاقوں میں تقریباً 12,000 عوامی پناہ گاہیں ہیں تاہم نصف سے زیادہ ہنگامی پناہ گاہیں استعمال کے قابل نہیں ہیں۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم
- ایران کا 408 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ ہے جو متعدد ایٹمی ہتھیاروں کیلئے کافی ہے، فنانشل ٹائمز