تحریک تحفظ آئین پاکستان نے 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کو آئینی بیچ بھیجا انصاف کا قتل ہوگا کیونکہ آئینی بیچ اس ترمیم کا عکس العمل ہے، جس بیج کو اس ترمیم سے فائدہ پہنچ رہا ہو بادی النظر میں وہ بیچ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب کے فیصلے پر عمل کیا جائے، اس موقع پر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے 31 اکتوبر کے اکثریتی فیصلے پر عمل درآمد کی استدعا کردی، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے سے متعلق انتظامی فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کمیٹی نے 31 اکتوبر کو 26 ویں آئینی ترامیم پر فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہیں، درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں ہونے والی ترامیم، تبدیلیاں آئین اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتی، رجسٹرار یا کوئی اور اتھارٹی کمیٹی کے فیصلے کو ختم نہیں کر سکتی، کمیٹی کے فیصلے پر چیف جسٹس کی وضاحت عمل درآمد نہ کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتی، مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، سیاستدانوں کے خلاف ناانصافیوں میں ججز کا کردار رہا، ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو ایگزیکٹو کا ایک ذیلی ادارہ بنا کر رکھ دیا گیا ہے، ججز کے فیصلے کو غیر رسمی مشاورت سے مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ آئینی بینچ 26ویں ترمیم کے کیسز سننے کا اہل نہیں، 2 ججز کے خط کے بعد اب 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف جتنی درخواستیں آئی ہیں وہ سپریم کورٹ کے تمام ججز سنیں، ان کا کہنا تھا کہ میں 26ویں ترمیم کے خلاف درخواست گزار ہوں، اس سے میرے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔ آئینی بینچ اس کیس کو سننے کا اہل نہیں، انہوں نے کہا کہ اختر مینگل، فہمیدہ مرزا اور محسن داوڑ کے ساتھ درخواست کا فریق ہوں۔ آج اپنا مؤقف سامنے رکھا کہ ججز کمیٹی کا مؤقف سامنے آ چکا، مصطفیٰ نواز کھوکھر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی بنائی گئی جس میں 2 ججز نے خط لکھا، کمیٹی نے فیصلہ کیا اور اس کمیٹی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اقلیت میں تھے، دوسری طرف عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جو حکومت عوام کی نمائندہ نہیں ہوتیں، انہیں عوام کی نہیں اپنی جیب کی فکر ہوتی ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت 200 کے قریب فی کلو تک چلی گئی، مارکیٹ کو انتظامی کوششوں سے چلانے والا وقت ختم ہوگیا، شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمت میں ایک روپے اضافہ ہوتا ہے تو عوام کی جیب سے 7 ارب روپے جاتا ہے، چینی کی قیمت بڑھنے سے 3 سے 4 سو ارب روپے شوگر ملز مالکان کو ملے، شوگر ملز مالکان کو اضافی فائدہ پہنچایا گیا۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید