اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ جعلی ڈگری کیس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا اور مقدمے کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ہے، اس صورتحال نے پاکستان کے عدالتی نظام پر کاری ضرب لگائی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازعہ چیف جسٹس ڈوگر نے عدالت عالیہ پر کلہاری چلاتے ہوئے فیصلہ سنایا اور سینیئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو کیس میں عدالتی معاون مقرر کیا ہے، منگل کو چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت کی اور میاں داؤد کی درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا، عدالت نے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت بھی طلب کرلی، جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جعلی ڈگری کی بنیاد پر شکایت فائل کی گئی تھی جبکہ اسی دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاہور سے تعلق رکھنے والے میاں داؤد نے جج کو کام کرنے سے روکنے کی درخواست بھی دائر کردی، میاں داؤد کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی کراچی یونیورسٹی سے حاصل کردہ ایل ایل بی کی سند غیر معتبر ہے، جس کے باعث ان کا پورا قانونی کیریئر اور بعد ازاں جج کے طور پر تقرری غیر قانونی قرار پاتی ہے، میاں داؤد نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ مذکورہ جج کو کام سے روکا جائے، گذشتہ برس جون میں کراچی کے شہری عرفان مظہر کی جانب سے طارق محمود جہانگیری کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر کی گئی شکایت میں بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ جج کی قانون کی ڈگری جعلی ہے اور جامعہ کراچی نے ان کی ڈگری کی توثیق نہیں کی کیونکہ ان کے رول نمبر میں بھی تضاد ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا ابھی درخواست پر آفس اعتراضات ہیں اور جج سمیت کسی فریق کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل سے فیصلے تک معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے یہ سوال ہے کہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے ہو تو کیا آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟
اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار کونسل کے نمائندوں نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی اور انہیں بطور جج کام سے روکنے کی درخواست پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا مطالبہ کر دیا، مزید کارروائی کیلئے عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی، دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے ہٹانے کی اسامہ خلجی کی درخواست درخواست منظور کرلی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے محفوظ کیا فیصلہ آج جاری کر دیا، جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر فیصلہ تحریر کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ہوئی، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹایا جائے اور پی ٹی اے میں سینئر ممبر کو عارضی چیئرمین تعینات کیا جائے۔
منگل, اکتوبر 14, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید