وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ کو کم سے کم کیا جائے اور اسی حوالے سے تنخواہ دار لوگوں کے لیے آمدنی کے تمام سلیبس میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ریلیف نہ صرف ٹیکس کے ڈھانچے کو آسان بنائے گا بلکہ متوسط آمدنی والوں پر عائد ٹیکس کے بوجھ کو کم کر کے انفلیشن اور نیٹ تنخواہ کے درمیان توازن کو یقینی بنائے گا، چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے تک تنخواہ پانے والوں کیلئے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے، بارہ لاکھ آمدنی والے تنخواہ دار پر ٹیکس کی رقم کو 30,000 سے کم کر کے 6,000 کر دینے کی تجویز ہے، جو لوگ 22 لاکھ روپے تک تنخواہ لیتے ہیں اُن کے لیے کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے، اسی طرح زیادہ تنخواہیں حاصل کرنے والوں کیلئے بھی ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز دی جارہی ہے، بائیس لاکھ روپے سے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ٹیکسوں کو منصفانہ بنانے اور ٹیکس ادا کرنے والے تنخواہ دار افراد پر بوجھ کو کم کرنے کے حکومتی عزم کا آئینہ دار ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں کہا کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے کی تجویز رکھی جارہی ہے، اس کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحول دوست پروگرامز کیلئے مالی وسائل مہیا کرنا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی جو اگلے سال بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دی جائے گی۔
بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹو اینڈ تھری وہیلرز کیلئے نئی انرجی وہیکل پالیسی تیار کی گئی ہے تاکہ پیٹرول و ڈیزل کی بجائے الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے، اس پالیسی کے تحت نیو انرجی وہیکلز کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کیلئے ایک لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے، یہ لیوی معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اور درآمد پر انجن کی طاقت کے مطابق مختلف درجوں پر لاگو ہوگی، وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد معدنی تیل کی درآمد پر انحصار کو کم کرنا ہے، بجٹ تقریر کے دوران وزیرِ خزانہ یہ بھی کہا کہ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے تعمیراتی شعبے کی اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس لئے جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح چار فیصد سے کم کرکے ڈھائی فیصد اور ساڑھے تین فیصد سے کم کر کے دو فیصد اور تین فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کرنے کی تجویز ہے، انھوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کے بوجھ کو مزید کم کرنے کیلئے کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی سات فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، اس کے ساتھ ساتھ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کیلئے قرض فراہم کرنے اور گھروں پر قرض حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے دس مرلے تک کے گھروں یا دو ہزار سکوائر فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کروایا جارہا ہے
جمعہ, جون 13, 2025
رجحان ساز
- →عالمی مالیاتی ادارے نے دفاع، آئی پی پیز اور ایس آئی ایف سی کیلئے ضمنی گرانٹ پر اعتراض کردیا
- ایران پر اسرائیلی حملے کا فی الحال امکان نہیں لیکن میں پرامن حل تک پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں، ٹرمپ
- عسکری مہم جوئی کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، ایٹمی مذاکرات امریکہ اور ایران کیلئے بہترین آپشن ہیں
- برطانیہ و پانچ مغربی ملکوں کی اسرائیلی وزراء پر پابندیاں پس پردہ حقائق تل ابیب داعش تعلقات ہیں؟
- قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کا شدید احتجاج، بجٹ 2025 مسترد کردیا !
- بجٹ 2025 : نان فائلرز گاڑی و جائیداد نہیں خرید سکیں گے، نقد رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس عائد
- تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز، الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دینے کیلئے پالیسی کا اعلان
- بجٹ2025: چودہ ہزار ارب کا ٹیکس ٹارگٹ، دفاع پر 2550 ارب خرچ ہونگے اور سود کی ادائیگی کیلئے 8207 ارب روپے مختص سولر پر 18 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز