تحریر : محمد رضا سید
حزب اللہ کےعسکری ونگ کے چیف آف اسٹاف ہیثم علی طباطبائی کی شہادت معمولی نوعیت کی نہیں ہے، یہ لبنان کی مزاحتمی تنظیم کا بڑا نقصان ہے، 2023–2024 کی اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد حزب اللہ کی بہت سی سینئر قیادت شہید یا زخمی ہوئی تو علی طباطبائی کو چیف آف اسٹاف کی ذمہ داری ملی، وہ سن 1968 میں بیروت میں پیدا ہوئے، 1980 کی دہائی میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی یعنی وہ اس گروپ کے دوسری نسل کے عسکری کمانڈر تھے، جنگی صلاحیتوں میں مہارت کی بناء پر انہیں حزب اللہ کی ایلیٹ فورس کا کمانڈر بنایا گیا تھا ہے، اسرائیل کے خلاف 2006ء کی جنگ کے بعد امریکہ نے انہیں اہم بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا تھا اور اُن کے سِرکی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کی تھی، فائیو آئی انٹیلی جنس کمیونٹی کے مطابق وہ اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کو دوبارہ وار فٹ یا جنگ کی تیاری میں لے جانے کی کوشش کر رہے تھے لہذااسرائیل نے گذشتہ ایک سال سےکمانڈر ہیثم علی کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات جمع کررہا تھا مگر موساد اور سین بیٹ کوئی خاطر خواہ معلومات حاصل نہیں کرسکی تاہم فرانس اور امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کمانڈر ہیثم علی طباطبائی کی تلاش کیلئے مشترکہ طور پر ایک بھاری رقم رکھی اور لبنانی انٹیلی جنس اشتراک سے کمانڈر ہیثم کے خفیہ مقام کا پتہ لگالیا جہاں حزب اللہ کی 3800 یونٹ کا کمانڈ اینڈ کنڑول تھا اتوار کے روز امریکی انٹیلی جنس اطلاع پر اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف علی طباطبائی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کو حزب اللہ کی فوجی صلاحیتوں کے خلاف ایک پیشگی اقدام قرار دیا ہے، یہ حملہ امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے دوران ہوا ہے جو ایک سال قبل اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان طے پائی تھی، جس میں امریکی نے گارنٹی لی تھی کہ اسرائیل لبنان پر فضائی یا بری فوجی حملہ نہیں کرئے گا بدلے میں لبنانی آرمی کو ملک کے دفاع کیلئے اسلحہ اور تربیت امریکہ اور یورپی ممالک دیں گے، لبنان میں ایک سال گزرنے کے باوجود لبنانی آرمی کو ملکی دفاع کیلئے تیار نہیں کیا واضح رہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی سرشت اور خمیر میں خیر نام کی کوئی چیز نہیں ہے، سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ہنری کسینجر نے امریکی خارجہ پالیسی کی درست تشریح کی تھی کہ امریکہ کا دشمن ہونا خطرناک ہو سکتا ہے لیکن اسکا دوست ہونا جان لیوا ہے، لبنان کی سعودی نواز حکومت اور سعودی زیراثر سیاسی قوتوں کو امریکی دوستی کاجان لیوا پھل ملنا شروع ہوگیا ہے، بیروت کے خلاف امریکہ اور اسرائیل نے اچھی چالیں چلیں جو لبنان کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہیں، لبنانیوں کیلئے اب بھی وقت باقی ہے وہ دشمنوں پر اعتبار کرنے کے بجائے، حزب اللہ کو لبنان کے دفاع میں اہم اکائی کے طور پرتسلیم کریں اور سرحدوں پر دفاع کی ذمہ داری انہی مجاہدین کو تقویض کریں جو مذہبی جذبے سے سرشار ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف پرحملہ بیروت کےمضافاتی علاقےحارت حریک میں ایک کثیر منزلہ عمارت پر کیا گیا جو حزب اللہ کا کمانڈ اینڈ کنٹول سینٹر تھا حملے میں پانچ دیگرافراد شہیدپوئے اور 28 زخمی ہوئے، حزب اللہ نے علی طباطبائی کوعظیم مجاہد کمانڈر قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی بابرکت زندگی کے آخری لمحے تک اسرائیلی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے سرگرم رہے، حزب اللہ کے عہدیدار محمود قماطی نے کہا کہ یہ حملہ ایک سرخ لکیر ہے اور حزب اللہ کی قیادت اس کے جواب کے بارے میں فیصلہ کرے گی، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے نشری خطاب میں کہا کہ تل ابیب حزب اللہ کو دوبارہ مسلح ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور لبنانی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس گروہ کو غیر مسلح کرے۔
اسرائیلی فضائیہ کا کئی ماہ بعد بیروت کے نواح میں پہلا حملہ ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے، خاص طور پر حزب اللہ کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کے خدشات سامنے آ رہے ہیں، لبنانی اور عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ لبنان کی نازک سکیورٹی صورتحال کو مزید کمزور کر سکتا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ باضابطہ جنگ بندیوں کے باوجود اسرائیل حزب اللہ کے مذموم سازشیں کررہا ہے۔
پیر کے روز بیروت کے جنوبی مضافات میں حزب اللہ کے کمانڈر علی حیثم طباطبائی اور ان کے دو ساتھیوں کی اجتماعی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شیخ علی داموش نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے طباطبائی کی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈر شہید علی طباطبائی نے حزب اللہ کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا، شیخ داموش نے کہا کہ اپنے رہنماؤں کی شہادت کے بعد حزب اللہ مزید مضبوط ہوگی اور زور دیا کہ اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گا، اُنھوں نےریاست کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے شہریوں اور اپنی خودمختاری کا تحفظ کرے، لبنانی حکومت کو منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی خودمختاری کیسے بحال کی جائے۔
بھاری اسلحے کو لبنانی کی سرکاری فوج کو دینے کی امریکی تجاویز پر اب تک جتنی بھی رعایتیں دی گئی ہیں، ان کا کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا،آج اسرائیلی دشمن پورے لبنان میں آزادی اور خودمختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور امریکہ تل ابیب کو روکنے میں ناکام رہا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ لبنان پر سنگین فضائی حملہ صہیونیوں کیواضح جارحیت ہے جسے امریکہ خصوصاً صدر ٹرمپ وعدوں کے مطابق رونے میں ناکام رہے بلکہ اسرائیلی حکومت کوامریکہ کی آشیرباد حاصل ہے، یہ جارحیت لبنانی حکومت اور اُن تمام لوگوں کیلئے سوالیہ نشان ہے جو امریکی ثالثی پر انحصار کرتے ہیں تاکہ جنوبی لبنان سے اسرائیلی انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے، لبنان کے پاس واحداسٹریٹجک راستہ یہ ہے کہ جارح اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی جائے قومی سلامتی کی وہ حکمتِ عملی جس میں عوام، فوج اور مزاحمتی قوتیں شامل ہوں۔
منگل, دسمبر 2, 2025
رجحان ساز
- پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ کو اپنے ماتحت رکھنے کا اختیار نہیں! حالیہ آئینی ترامیم پر اقوام متحدہ کا ردعمل
- ایران پر حملے کیلئے 20 سال تیاری کی، بارہ روزہ جنگ میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو شکست دی
- امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 کا کمزور ورژن دے گا مارکو روبیو نے نیتن یاہو کو یقین دہانی کردی
- حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان خطے کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق!
- امن منصوبہ یوکرین کیلئے آپش محدود، جنگ روکنے 28 نکاتی پلان پر 3 یورپی ملکوں کی رخنہ اندازی
- عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد بعد تہران قاہرہ مفاہمت کو ختم شدہ تصور کرتا ہے، عباس عراقچی
- فیصل آباد کیمیکل فیکٹری کے مالک و مینیجر سمیت 7 افراد کےخلاف دہشت گردی پھیلانےکا مقدمہ
- ایران میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، بدانتظامی نے تہران کے شہریوں کی زندگی مشکل بنادی !

