سعودی نیوز سائٹ العربیہ کے مطابق اسرائیل اور شام کے درمیان حالیہ ہفتوں میں براہ راست رابطے ہوئے ہیں اور دونوں فریقوں نے ملاقاتیں کی ہیں جن کا مقصد باہمی تعلقات کا فروغ اور سرحدی علاقوں میں کشیدگی کو روکنا کیلئے لائحہ عمل تیار کرنا تھا، اِن رابطوں کے بعد یہ بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شام باقاعدہ اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے، ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں کا محور سکیورٹی امور رہے اور شام کی جانب سے ان مذاکرات کی قیادت احمد الدالاتی نے کی جنہیں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد قنیطرہ صوبے کا گورنر مقرر کیا گیا تھا، یہ علاقہ مقبوضہ جولان کی سرحد سے متصل ہے، حال ہی میں احمد الدالاتی کو جنوبی شام کے صوبہ السویداء میں سکیورٹی امور کی نگرانی کا بھی اختیار دیا گیا ہے، جہاں ملک کی دروزی اقلیت آباد ہے، ذرائع نے واضح کیا کہ ان مذاکرات کا مقصد امن کی کوشش تھا، نہ کہ مکمل سفارتی تعلقات یا کسی قسم کی باضابطہ نارملائزیشن نہیں تھی، تین ذرائع کے مطابق متعدد بار یہ ملاقاتیں براہ راست سرحدی علاقوں میں ہوئیں، جن میں بعض اوقات اسرائیلی کنٹرول کے علاقوں میں بھی بات چیت کی گئی، چند روز قبل ایک اسرائیلی اہلکار نے العربیہ کو بتایا تھا کہ اسرائیل اور شام کی نئی قیادت کے درمیان ترکیہ کی ثالثی میں بات چیت ہوئی ہے، جسے انہوں نے مثبت قرار دیا، ان کے مطابق دمشق نے اسرائیل کے ساتھ خیر سگالی کے مظاہرے کیے ہیں اور اسرائیل کی جانب سے بھی ایسے ہی اقدامات متوقع ہیں۔
اسرائیل نے 18 مئی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک خفیہ کارروائی کے تحت شام کے انٹیلی جنس ریکارڈ سے 2500 سے زائد دستاویزات، تصاویر اور اسرائیلی جاسوس ایلی کوہین کی ذاتی اشیاء بازیاب کرلی ہیں، جنہیں شام نے برسوں محفوظ رکھا تھا، خیال رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے شام کی فضائی، بحری اور زمینی فوجی تنصیبات پر متعدد فضائی حملے کیے۔ اس دوران اس کی افواج نے نہ صرف شام کے جنوبی علاقے بلکہ مقبوضہ گولان، جبل الشیخ اور دیگر سرحدی علاقوں میں بھی پیش قدمی کی بلکہ کئی کلو میٹر علاقوں پر قبضہ کرلیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شام کے صدر احمد الشرع کی دو ہفتے قبل ریاض میں ہونے والی ملاقات کے بعد اسرائیلی حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے، جس میں صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی ترغیب دی تھی، البتہ شامی حکومت کی جانب سے بعد ازاں یہ وضاحت سامنے آئی کہ ملاقات میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
بدھ, اکتوبر 15, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید