صوبائی دارالحکومت لاہور میں کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، پولیس نے مذہبی جماعت کے ڈیڑھ ہزار متحرک کارکنوں کو گرفتار کرلیا، لاہور پولیس نے کالعدم مذہبی جماعت کے 1500 متحرک کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے، گرفتاریاں لاہور اور مضافاتی اضلاع سے عمل میں آئی ہیں، ذرائع کے مطابق کالعدم مذہبی جماعت کے کارکنوں کو پہلے سے درج مقدمات میں نامزد کیا جا رہا ہے، کارکنوں کو موبائل لوکیٹر سمیت دیگر جدید ٹیکنالوجی سے گرفتار کیا جا رہا ہے، متعدد کارکنان اپنے گھروں سے روپوش ہیں، پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے کالعدم تحریک لبیک کے ساڑھے 4 ہزار کارکنوں کی لسٹیں دی گئی ہیں، واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ ہفتے پنجاب کابینہ کی سفارش پر ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کالعدم جماعت قرار دیتے ہوئے نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا، جسے دیگر اداروں کو بھی ارسال کردیا گیا ہے، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیم قرار دیا ہے، نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کالعدم ٹی ایل پی دہشت گردی میں ملوث ہے، تحریک لبیک پاکستان کو انسداد دہشت گردی قانون 1997 کی شق 11 بی(1) کے شیڈول ون کے تحت دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے، وفاقی اور پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے دہشت گردی سے مبینہ روابط کے شواہد کی بنیاد پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے، نوٹی فکیشن کی کاپیاں تمام صوبوں کے گورنرز، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور خفیہ اداروں کو بھی ارسال کی گئی تھیں، نیکٹا، ایف آئی اے، آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت بھی جاری کی گئی تھی، تحریک لبیک پاکستان کے امیر کو بھی نوٹی فکیشن کی کاپی ارسال کر دی گئی تھی، نوٹی فکیشن کے بعد ٹی ایل پی کے تمام اکاؤنٹس کو منجمد کردیئے گئے تھے، فیصلہ ہوا تھا کہ ٹی ایل پی کوئی سیاسی اور سماجی سرگرمی نہیں کرسکے گی اور اس کا نام لینے پر بھی پابندی ہوگی، ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے حتمی فیصلے کے لئے ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا، وفاقی حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی تیاری کرلیا ہے۔
 وزارت داخلہ نے حتمی رپورٹ وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجوا دی، واضح رہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے 10 اکتوبر کو لاہور سے احتجاجی مارچ شروع کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا، ٹی ایل پی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ٹی ایل پی کے کارکنان نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنا دے دیا تھا، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن میں ٹی ایل پی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا، اس بارے میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا تھا کہ جن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، ان سے پولیس پر حملہ کرنے کیلئے شیشے کی گولیاں، نمک، نقصان دہ کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے گولے اور گنز برآمد ہوئی ہیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟ مرید کے میں ٹی ایل پی کے دھرنے پر کریک ڈاؤن کرکے تشدد پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، مگر تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے متعدد کارکنان جاں بحق ہوگئے تھے، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیش نظر 17 اکتوبر کو پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی، سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے مقتدر شخصیات کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے ہیں جنکی لاشیں ورثا کو فراہم کرنے کیلئے شرطیں عائد کی جارہی ہیں، مرید کے سانحے کے بعد پبجاب کی وزیراعلیٰ کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ صوبے میں شدید خوف کی فضاء برقرار ہے۔
وزارت داخلہ نے حتمی رپورٹ وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھجوا دی، واضح رہے کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے غزہ کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے 10 اکتوبر کو لاہور سے احتجاجی مارچ شروع کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا، ٹی ایل پی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے ٹی ایل پی کے کارکنان نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنا دے دیا تھا، اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن میں ٹی ایل پی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا، اس بارے میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا تھا کہ جن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، ان سے پولیس پر حملہ کرنے کیلئے شیشے کی گولیاں، نمک، نقصان دہ کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے گولے اور گنز برآمد ہوئی ہیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟ مرید کے میں ٹی ایل پی کے دھرنے پر کریک ڈاؤن کرکے تشدد پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، مگر تصادم میں پولیس افسر اور مذہبی جماعت کے متعدد کارکنان جاں بحق ہوگئے تھے، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیش نظر 17 اکتوبر کو پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کردی تھی، سنی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے مقتدر شخصیات کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے ہیں جنکی لاشیں ورثا کو فراہم کرنے کیلئے شرطیں عائد کی جارہی ہیں، مرید کے سانحے کے بعد پبجاب کی وزیراعلیٰ کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ صوبے میں شدید خوف کی فضاء برقرار ہے۔
				
	جمعہ, اکتوبر 31, 2025				
							
				
	رجحان ساز
	
				- پنجاب میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈاؤن، ڈیڑھ ہزار متحرک کارکنان گرفتار
- پاکستان کی پرائم انٹیلی جنس ایجنسی نے سابق افغان سفیر ملّا عبدالسلام ضعیف کو امریکا کے حوالے کیا !
- موساد سے معاہدہ نہیں ہوا، غزہ میں پاکستانی فوج بھیجنے کیلئے مشاورت آخری مرحلے میں داخل ہوگئی
- پاکستان: عمران خان حکومت ختم کئے جانے کے بعد ملک میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا !
- ایران کا بینکنگ نظام خطرات سے دوچار ہے ملک کا بینک آئندہ دیوالیہ، بینک ملی نے انتظام سنبھال لیا
- سعودی شہریوں کی توہین پر اسرائیلی وزیرخارجہ نے معذرت کرلی مگر بات بہت آگے بڑھ چکی ہے !
- بلوچستان: ضلع دُکی میں پوست کی کاشت کرنے پر 75 زمینداروں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل
- دہشت گردی کو بیرونی ایجنڈا قرار دینے سے مسئلہ برقرار رہتا ہے، پیشہ ورانہ پولیس کی ضرورت ہے
 
		
